کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 171
کی بات مانتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قیام کو ناپسند فرمایا ہے۔ ہم ان کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بات مانتے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھڑے نہیں ہوا کرتے تھے۔ اور ہم بھی ناپسند کرتے ہیں کہ آنے والا جہنم میں جائے۔ (۶) … آپ نے کچھ مشائخ سے سنا ہوگا کہ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ شاعر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے: (( قِیَامُ الْعَزِیْزِ عَلَيَّ فَرَضٌ۔)) … ’’ کہ عزیر کے لیے کھڑا ہونا مجھ پر فرض ہے۔ ‘‘ تو یہ بات درست نہیں ۔ یہ بات سیّدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے۔ ابن بطہ حنبلی کے شاگرد نے کیا خوب کہا ہے: إِذَا صَحَّتِ الضَّمَائِرُ مِنَّا اِکْتَفَیْنَا أَنْ نَتْعَبَ الْأَجْسَامَا لَا تُکَلِّفْ أَخَاکَ أَنْ یَتَلَقَّا کَ بِمَا یَسْتَحِلَّ فِیْکَ الْحَرَامَا کُلُّنَا وَاثِقٌ بِوُدٍّ مَصَافِیْہِ فَفِیْمَ اِنْزِعَاجُنَا وَعَلَامَ؟ ’’ جب ہمارے دل ٹھیک ہیں تو یہ کافی ہے کہ ہم اپنے جسم تھکائیں ۔ اپنے بھائی کو اس بات کا مکلف نہ کر کہ وہ تمھیں ایسی چیز کے ساتھ ملے کہ تیرے بارے حرام کو حلال کرے۔ ہم سب کو اس کی صاف محبت کا یقین ہے پھر ہم اس پر ناراض کیوں ہوں ؟ ‘‘ مطلوبہ اور جائز قیام صحیح احادیث سے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل سے یہ بھی ثابت ہے کہ آنے والے کے لیے کھڑا ہونا جائز ہے۔ آئیے ذرا ان احادیث و آثار کو سمجھیں ۔ ۱۔ (( کَانَ یَقُوْمُ اِلَی ابْنَتِہِ فَاطِمَۃَ إِذَا دَخَلَتْ عَلَیْہِ، وَتَقُوْمُ إِلَیْہِ إِذَا دَخَلَ إِلَیْہَا۔ )) ’’ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ کے لیے کھڑے ہوجاتے، جب وہ آتیں ، اور وہ بھی کھڑی ہوجاتیں ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آداخل ہوتے۔ ‘‘