کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 17
اس فتنہ خوں رنگ کے پیچھے جن نا اندیشوں کے ہاتھ ہیں ، شاعر نے ان کی نشان دہی بھی کیا خوب کی ہے:
کسے خبر کہ سفینے ڈبو چکی کتنے؟
فقیہ و صوفی و شاعر کی ناخوش اندیشی
حالی نے اس الم ناک صورتِ حال کی تصویر کشی یوں کی ہے:
وہ دیں جس نے الفت کی بنیاد ڈالی کیا طبع دوراں کی نفرت سے خالی
بنایا اجانب کو جس نے موالی ہر اک قوم کے دل سے نفرت نکالی
عرب اور حبش ، ترک و تاجیک و دیلم
ہوئے سارے شیر و شکر مل کے باہم
تعصب نے اس صاف چشمہ کو آکر کیا بغض کے خار و خس سے مکدر
بنے خصم جو تھے عزیز اور برادر نفاق اہل قبلہ میں پھیلا سراسر
نہیں دستیاب ایسے اب دس مسلماں
کہ ہو ایک کو دیکھ کر ایک شاداں
مگر اس دردناک صورتِ حال کے باوجود ایک حوصلہ مند پہلو یہ ہے کہ: اللہ رب العرش الکریم نے بھی وعدہ فرما رکھا ہے:
﴿اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَo﴾ (الحجر: ۹)
’’بے شک ہم نے ہی یہ نصیحت نازل کی ہے اور بے شک ہم اس کی ضرور حفاظت کرنے والے ہیں ۔‘‘
’’الذِّکْر‘‘ سے مراد قرآن بھی ہے اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث و سنن مبارکہ بھی ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وحی من اللہ کی بنیاد پر ارشاد فرمایا تھا:
(( لَا یَزَالُ طَائِفَۃٌ مِّنْ أُمَّتِیْ ظَاہِرِیْنَ حَتَّی یَأْتِیَہُمُ أَمْرُ اللّٰہِ وَہُمْ ظَاہِرُوْنَ۔))