کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 168
’’ اے مسلمان اور مومن گھروں والو! تم پر سلامتی ہو! اور ہم بھی ان شاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں ، میں اپنے لیے اور تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں ۔ ‘‘
تو یہ حدیث سکھاتی ہے کہ ہم میت کے لیے دُعا کریں نہ کہ ان سے دُعا مانگیں اور مدد طلب کریں ۔
(۶) … قرآن اس لیے آیا کہ اس کو ایسے شخص پر پڑھا جائے جو عمل کرسکتا ہو، زندوں میں سے۔ اللہ کا فرمان ہے:
﴿ لِیُنْذِرَ مَنْ کَانَ حَیًّا وَیَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَی الْکَافِرِینَ o﴾ [یس:۷۰]
’’ تاکہ وہ زندوں کو ڈرائے اور کافروں پر قول صادق آجائے۔ ‘‘
مردے اس کو نہیں سن سکتے نہ عمل کرسکتے ہیں ۔
اے اللہ! ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر قرآن پر عمل کی توفیق دے۔ آمین!
ممنوعہ قیام
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ اَحَبَّ اَنْ یَمْثُلَ لَہُ عِبَادُ اللَّہِ قِیَاماً فَلْیَتَبَوَّاْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ۔ )) [1]
’’ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ لوگ اس کے سامنے کھڑے ہوں وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنالے۔ ‘‘
اور انس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :
(( لَمْ یَکُنْ شَخْصٌ اَحَبَّ إِلَیْہِمْ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ وَکَانُوا إِذَا رَاَوْہُ لَمْ یَقُومُوا لِمَا یَعْلَمُونَ مِنْ کَرَاہِیَتِہِ لِذَلِکَ۔ )) [2]
[1] مسند أحمد: ۴/ ۹۱۔
[2] سنن الترمذي: ۱۰/ ۳۳۳، کتاب الأدب، باب مَا جَائَ فِيْ کَرَاہِیَۃِ قِیَامِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ۔