کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 154
لَہُ الشَّفَاعَۃُ۔ )) [1] ’’ جب تم اذان سنو تو مؤذن کی طرح کہتے جاؤ، پھر مجھ پر دُرود پڑھو۔ کیوں کہ جس نے مجھ پر ایک دفعہ دُرود پڑھا اللہ اُس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے۔ پھر میرے لیے مقامِ وسیلہ کا سوال کرو۔ یہ جنت کا ایک مقام ہے جو اللہ کے کسی ایک بندے کو ملے گا اور مجھے اُمید ہے کہ وہ مَیں ہوں ۔ جس نے میرے لیے مقام وسیلہ کا سوال کیا، اس کے لیے میری سفارش حلال ہوجائے گی۔ ‘‘ اذان کے بعد دُرودِ ابراہیمی کو دھیمی آواز میں پڑھنے کے بعد جو وسیلہ مانگنے والی دُعا ہے، وہ یہ ہے: (( اللَّہُمَّ رَبَّ ہَذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّامَّۃِ وَالصَّلاَۃِ الْقَائِمَۃِ آتِ مُحَمَّدًانِ الْوَسِیلَۃَ وَالْفَضِیلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَحْمُودًانِ الَّذِي وَعَدْتَہُ۔)) [2] ’’ اے اللہ! اس مکمل دُعا کے رب! قائم ہونے والی نماز کے رب! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مقامِ وسیلہ عنایت فرما! جس کا تو نے اُن سے وعدہ فرمایا ہے۔ ‘‘ (۵) … ہر دُعا کرتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر دُرود پڑھنا چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اَلدُّعَائُ مَحْجُوْبٌ عَنِ اللّٰہِ حَتّٰی یُصَلِّی عَلَي مُحَمَّدٍ۔)) [3] ’’ ہر دُعا اس وقت تک رکی رہتی ہے، جب تک نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر دُرود نہ پڑھا جائے۔ ‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: (( إِنَّ لِلَّہِ مَلاَئِکَۃً فِي الْاَرْضِ سَیَّاحِینَ یُبَلِّغُونِي مِنْ اُمَّتِي
[1] صحیح مسلم: ۳/ ۵۹، کتاب الصلاۃ، باب: اسْتِحْبَابِ الْقَوْلِ مِثْلَ قَوْلِ الْمُؤَذِّنِ لِمَنْ سَمِعَہُ ثُمَّ یُصَلّي عَلَی النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ یَسْاَلُ اللَّہَ لَہُ الْوَسِیلَۃَ۔ [2] صحیح البخاري: ۳/ ۴۱، کتاب الاذان، باب: الدُّعَائِ عِنْدَ النِّدَائِ۔ [3] شعب الإیمان للبیہقي: ۴/ ۹۷۔