کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 150
﴿ قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّہَ فَاتَّبِعُونِی یُحْبِبْکُمُ اللَّہُ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَاللَّہُ غَفُورٌ رَّحِیمٌ o﴾ [آل عمران:۳۱] ’’ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! ان سے کہہ دیں اگر تم اللہ سے محبت کرنا چاہتے ہو تو میری تابعداری کرو، اللہ تم سے محبت کرنے لگے گا اور تمہارے گناہ بھی معاف کردے گا۔ اللہ بہت ہی بخشنہار اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔ ‘‘ اس آیت سے ثابت ہوا کہ اللہ کی محبت اسلام پر عمل کرنے سے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمان برداری سے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی منع کردہ اشیاء سے باز رہنے کے ساتھ حاصل ہوتی ہے۔ جیسا کہ ان صحیح احادیث میں وارد ہوا ہے، جن کو آپ نے لوگوں کے لیے بیان فرمایا۔ چبا چبا کر (نعتیہ) کلام کرنے اور آپ کی سیرت اور اوامر و سنن پر عمل نہ کرنے سے اللہ کی محبت حاصل نہیں ہوتی۔ (۲)…رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی أَکُوْنَ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہِ وَوَلَدِہِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِیْنَ۔ )) [1] ’’ تم میں سے کوئی بھی مومن نہیں بن سکتا حتی کہ میں اس کے والد، اولاد اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ بن جاؤں ۔ ‘‘ (۳)…اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت والدین، اولاد حتی کہ اپنی جان سے بھی زیادہ نہ ہوجائے۔ جیسا کہ دوسری حدیث میں آیا ہے۔ (۴)…اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی پرکھ اس وقت ہوتی ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین اپنے نفس کی چاہتوں کے خلاف ہوں ۔ بیوی، بچوں اور ساتھیوں کی مرضی کے خلاف ہوں ۔ اب اگر سچا محب رسول ہوا تو نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے أوامر و نواہی کو مقدم
[1] صحیح البخاري: ۱/ ۱۴، کتاب الإیمان، باب: حب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم من الإیمان۔