کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 148
کرنے سے منع فرمایا۔ (۷)…ان زیبائش کے کاموں میں قیمتی وقت ضائع کیا جاتا ہے اور بسااوقات ہم دیکھتے ہیں کہ نماز بھی ضائع کردی جاتی ہے۔ (۸)…ان محافل کے آخر میں لوگ کھڑے ہوجاتے ہیں اس عقیدت کے ساتھ کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں اور یہ واضح جھوٹ ہے۔ کیوں کہ اللہ کا فرمان ہے: ﴿ وَمِنْ وَّرَائِہِمْ بَرْزَخٌ إِلَی یَوْمِ یُبْعَثُونَ o﴾ [المؤمنون:۱۰۰] ’’ ان کے پیچھے پردہ ہے، اس دن تک کے لیے جب دوبارہ اُٹھائے جائیں گے۔ ‘‘ برزخ کا معنی ہے: دنیا اور آخرت کے مابین پردہ۔ اور پھر یہ قیام ویسے بھی ناجائز ہے۔ کیوں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (( مَا کَانَ شَخْصٌ اَحَبَّ إِلَیْہِمْ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَکَانُوا إِذَا رَاَوْہُ لَمْ یَقُومُوا لِمَا یَعْلَمُوا مِنْ کَرَاہِیَتِہِ لِذَلِکَ۔ )) [1] ’’ صحابہ کرام کے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر محبوب کوئی شخصیت نہ تھی۔ اس کے باوجود وہ جب آپ کو دیکھتے تو کوئی بھی کھڑا نہیں ہوتا تھا، کیوں کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس ضمن میں کراہت کو جانتے تھے۔ ‘‘[2] (۹)…بعض کہتے ہیں کہ ہم اس محفل میں سیرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی تو پڑھتے ہیں ، حالاں کہ ان کے سارے کام سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا محب وہ نہیں جو سال میں ایک دن سیرت پڑھے۔ محب وہ ہے جو سارا سال ہی سیرت پڑھے۔
[1] مسند أحمد: ۲۶/ ۲۱۲۔ [2] بلکہ آپ نے اس قیام سے منع فرمایا: (( مَنْ اَحَبَّ اَنْ یَمْثُلَ لَہُ عِبَادُ اللَّہِ قِیَاماً فَلْیَتَبَوَّاْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ۔)) …(مسند احمد) ’’ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ لوگ اس کے لیے بتوں کی طرح کھڑے ہوں وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔ ‘‘