کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 147
اور پھرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نور سے سارا جہان بنایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس بات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے فرمایا: ﴿ قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ یُوْحٰی إِلَيَّ أَنَّمَا إِلٰہُکُمْ إِلٰہٌ وَّاحِدٌ ط﴾[الکہف:۱۱۰] ’’ ان کو بتادیں کہ میں صرف تو تم جیسا بشر ہوں ۔ میری طرف وحی کی گئی ہے کہ تمہارا ایک ہی معبود برحق ہے۔ ‘‘ اور یہ بات معروف ہے کہ آپ اپنے والدین کے گھر پیدا ہوئے۔ آپ بشر کی جنس سے ہیں مگر آپ کا امتیاز یہ ہے کہ آپ کی طرف وحی آتی ہے۔ میلاد منانے والے ان محفلوں میں یہ بھی کہتے ہیں کہ اللہ نے سارا جہان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پیدا کیا۔ حالانکہ قرآن اس کو بھی جھٹلاتا ہے۔ فرمایا: ﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ إِلَّا لِیَعْبُدُونِ o﴾ [الذاریات:۵۶] ’’ اور ہم نے جن و انس کو محض اس لیے پیدا کیا کہ وہ میری ہی عبادت کریں ۔ ‘‘ (۴)…دراصل عیسائی لوگ مسیح علیہ السلام اور ان کے رشتہ داروں کا میلاد مناتے ہیں ۔ وہیں سے مسلمانوں نے یہ بدعت حاصل کی ہے۔ انھوں نے بھی اپنے نبی اور ان کے رشتہ داروں کا میلاد منانا شروع کردیا۔ جبکہ ان کا معزز نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کو ڈراتے ہوئے کہتا ہے: (( مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ۔ )) [1] ’’ جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ ان میں سے ہی ہے۔ ‘‘ (۵)…ان محافل میں عورتوں اور مردوں کا اختلاط بھی ہوتا ہے جو کہ اسلام میں حرام ہے۔ (۶)…ان محافل کو جھنڈیوں اور لائٹوں سے خوب سجایا جاتا ہے، جن کا مجموعی خرچہ کروڑوں تک پہنچ جاتا ہے۔ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا، سوائے اس کے کہ ان کافر ملکوں کو فائدہ ہوتا ہے، جہاں سے یہ سامان درآمد ہوتا ہے۔ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال ضائع
[1] سنن أبي داؤد: ۱۲/ ۶۵۔ کتاب اللباس، باب فِي لُبْسِ الشُّہْرَۃِ۔