کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 146
’’ اے اللہ کے رسول! مدد کریں ۔ آپ ہی ہمارا سہارا ہیں ۔ آپ ہماری مصیبت دُور کریں ۔ مصیبت جب آپ کو دیکھتی ہے تو کافور ہوجاتی ہے۔ ‘‘ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کلام سن لیں تو اس پر شرکِ اکبر کا حکم لگادیں ، کیوں کہ مدد کرنا، مصیبت رفع کرنا اور سہارا بننا صرف اللہ کا کام ہے۔ اللہ کا فرمان ہے: ﴿ اَمْ مَنْ یُجِیبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاہُ وَیَکْشِفُ السُّوئَ ﴾ [النمل:۶۲] ’’ کون ہے جو مجبور کی دُعا سنتا ہے جب وہ اس کو پکارے اور اس کی تکلیف رفع کرتا ہے۔ ‘‘ اور اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو بتائیں : ﴿ قُلْ إِنِّی لَا اَمْلِکُ لَکُمْ ضَرًّا وَلَا رَشَدًا o﴾ [الجن:۲۱] ’’ ان کو بتادیں کہ میں تمہارے کسی نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں ۔ ‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِذَا سَاَلْتَ فَاسْاَلِ اللَّہَ وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللَّہِ۔)) [1] ’’ جب بھی مدد مانگو تو اللہ سے اور جب بھی مدد طلب کرو توصرف ایک اللہ ہی سے۔ ‘‘ (۲)…اکثر محفلوں میں مبالغہ آرائی کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں غلو کیا جاتا ہے، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے یوں منع فرمایا ہے: (( لَا تُطْرُونِي کَمَا اَطْرَتِ النَّصَارَی ابْنَ مَرْیَمَ، فَإِنَّمَا اَنَا عَبْدُہُ، فَقُولُوا عَبْدُ اللَّہِ وَرَسُولُہُ۔ )) [2] ’’ میری شان میں ایسا مبالغہ نہ کرنا جیسے عیسائیوں نے عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں اضافہ کردیا تھا۔ میں تو صرف بشر ہوں تو کہو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول۔ ‘‘ (۳)…محفل میلاد میں کہا جاتا ہے کہ اللہ نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے نور سے پیدا کیا
[1] سنن الترمذي، ج: ۹، ص: ۴۳۰، کتاب صفۃ القیامۃ، باب قول النبی یاحنظلۃ ساعۃ وساعۃ۔ [2] صحیح البخاري: ۱۲/ ۱۵۶، کتاب احادیث الأنبیاء، باب واذکر فی الکتاب مریم۔