کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 14
اذانِ سحر
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلَی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی وَصَلَّی اللّٰہُ عَلَی نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّ بَارَکَ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا ، وَبَعْد!
قرآن حکیم کی رُو سے دنیا میں دراصل ملتیں دو ہی ہیں ، فرمایا:
﴿ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ فَمِنْکُمْ کَافِرٌ وَّ مِنْکُمْ مُوْمِنٌط﴾ (التغابن:۲)
’’اللہ رب العالمین وہی ذات ہے کہ جس نے تمہیں ( اے تمام انسانو!) پیدا کیا ہے۔ چنانچہ تم میں سے بعض کافر(اس کے باغی و نافرمان ) ہیں او ر بعض تم میں سے مسلمان ہیں ۔‘‘
اور پھر تاریخ انسانی اس بات کی شاہد ہے کہ دنیا میں کبھی طاغوتی نظام کے پجاریوں کا غلبہ رہا اور کبھی حزب الرحمن کا۔ اس ضمن میں سب سے بڑا سچ یہی ہے کہ جس دور میں بھی اہل ایمان نے اپنے اصلی منہج سلیم و طریق نبوی کو چھوڑ کر تفرقہ بندی اور بدعات و خرافات والا راستہ اپنایا، اللہ تعالیٰ کے باغیوں اور شیطانی کارندوں نے اُن پر غلبہ حاصل کر کے دنیا کو جہنم کی راہ پر چلا دیا ، جس کے نتیجے میں قومیں کی قومیں دنیا کے نقشہ سے مٹا دی گئیں ۔ روئے زمین پر جا بجا پائے جانے والے کھنڈرات اور آثارِ قدیمہ اس سچائی کا منہ بولتا ثبوت اور قرآن حکیم میں مندرج واقعات اس پر برہانِ قاطع و ساطع ہیں ۔
آج ملت اسلامیہ محمدیہ علی صاحبہا التحیۃ والسلام بھی اپنے دین کے بگاڑ ، بدعات و خرافات کی اندھی پیروی اور تفرقہ بندی کا مکمل طور پر شکار ہو چکی ہے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ صدیاں قبل اس ملت کی تہتر فرقوں میں بٹ جانے والی جس پیش گوئی کے ذریعے خبر داری فرمائی تھی، آج مسلمانوں کا اپنے دین کی اصل الاصول کو چھوڑ کر ان کے ہر فرقے کا دوسرے