کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 137
ولایت ثابت شدہ ہے اور یہ صرف اس بندے کے ساتھ ظاہر ہوتی ہے جو مؤحد اور اللہ کا فرمانبردار ہو۔ اور یہ بھی واضح ہے کہ کسی کے ولی ہونے کے لیے کرامت کا ہونا لازم نہیں ہوتا۔ کیوں کہ قرآن نے یہ شرط نہیں لگائی، (بلکہ دو باتیں بتائیں : ایمان اور تقویٰ۔) اور یہ ناممکن ہے کہ کسی نافرمان اور مشرک کے ہاتھ پر ولایت ظاہر ہوجائے جو غیراللہ کو پکارتا ہو۔ کیوں کہ یہ مشرکین کا کام ہے اور مشرک اللہ کا کرامت والا ولی کیسے ہوسکتا ہے؟ کرامات کوئی موروثی چیز نہیں ہے، بلکہ یہ تو ایمان اور عمل صالح سے ہوتی ہے۔ بسااوقات کسی بدعتی اور مشرک سے بھی شعبدہ نما ظاہر ہوجاتی ہے، جیسے پیٹ میں لوہا نگل لینا یا چھرا گھونپ لینا یا آگ کو کھاجانا وغیرہ۔ تو یہ شیطان کا عمل ہوتا ہے۔ یوں اللہ ان کو ڈھیل دیتا ہے تاکہ سرکشی میں بڑھتے جائیں ۔ [1] اللہ کا فرمان ہے: ﴿ قُلْ مَنْ کَانَ فِی الضَّلَالَۃِ فَلْیَمْدُدْ لَہُ الرَّحْمَنُ مَدًّا o﴾ [مریم:۷۵] ’’ کہہ دیجیے جو بندہ گمراہی میں ہو تو اللہ اس کو لمبا کرتا جائے۔ ‘‘ جو لوگ ہندوستان جاتے ہیں وہاں وہ دیکھتے ہیں کہ مجوسی آگ کے پجاری بہت زیادہ شعبدہ باز ہیں ۔ ایک دوسرے کو تلوار سے مارتے ہیں ، حالانکہ وہ کافر ہیں ۔ اسلام ان اعمال کی اجازت نہیں دیتا جو نہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کیے نہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے۔ اگر یہ اچھے کام ہوتے تو وہ ہم سے پہلے کرچکے ہوتے۔ بعض لوگ تو ولی اس کو گردانتے ہیں جو غیب جانتا ہو۔ حالاں کہ یہ علم صرف اللہ کے پاس ہے۔ وہ کبھی کسی پسندیدہ رسول پر اس کا اظہار کر بھی دیتا ہے۔ جیسا کہ فرمایا:
[1] ان شعبدہ بازوں میں اکثریت تو شیطان کی مدد سے ایسے کرتب دکھاتے ہیں اور بہت لوگوں سے چکر بازی کرتے ہیں جو حقیقت میں کچھ نہیں ہوتا۔ یہ سب دجال ہیں جو مسیح دجال کے آنے سے پہلے لوگوں کی ذہن سازی کرتے ہیں ، تاکہ لوگ ان کی طرف لپک کر آنے کے عادی ہوجائیں اور دجال کے آنے پر اس کے جال میں پھنس جائیں ، ان سے بچ کر رہنا چاہیے۔