کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 120
صحت عنایت فرمائے۔ آپ نے فرمایا: (( إِنْ شِئْتَ دَعَوْتُ لَکَ وَإِنْ شِئْتَ صَبَرْتَ فَہُوَ خَیْرٌ لَّکَ۔ )) ’’ اگر چاہتے ہو تو میں تیرے لیے دُعا کرتا ہوں اور اگر چاہتے ہو تو صبر کرو پس وہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے۔ ‘‘ وہ کہتا ہے: جی آپ دُعا کردیں ۔ تو آپ نے اس سے فرمایا: اچھی طرح وضو کرو، پھر دو رکعتیں ادا کرو، اس کے بعد یہ دُعا مانگو: (( اللَّہُمَّ إِنِّي اَسْاَلُکَ وَاَتَوَجَّہُ إِلَیْکَ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم نَبِيِّ الرَّحْمَۃِ، یَا مُحَمَّدُ نَبِيَّ الرَّحْمَۃِ إِنِّي اَتَوَجَّہُ بِکَ إِلَی رَبِّي فِي حَاجَتِي ہَذِہِ فَتُقْضَی لِيْ وَتُشَفِّعُنِي فِیہِ وَتُشَفِّعُہُ فِيَّ۔ )) قَالَ فَکَانَ یَقُولُ ہَذَا مِرَاراً ثُمَّ قَالَ بَعْدُ اَحْسِبُ اَنَّ فِیہَا (( اَنْ تُشَفِّعَنِي فِیہِ۔ )) قَالَ: فَفَعَلَ الرَّجُلُ فَبَرَأَ۔)) [1] ’’ اے اللہ! میں آپ سے سوال کرتا ہوں اور آپ کی طرف آپ کے رحمت والے نبی کے واسطے سے متوجہ ہوتا ہوں ۔ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کے واسطے سے اپنے رب کی طرف متوجہ ہوتا ہوں ، اس حاجت کے بارے میں کہ وہ پوری کردی جائے۔ اے اللہ! ان کی سفارش میرے بارے میں قبول فرما۔ اور میری سفارش ان کے بارے میں قبول فرما۔ اس صحابی نے ایسا ہی کیا تو اس کی بینائی درست ہوگئی۔ ‘‘ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نابینا شخص کے لیے دُعا فرمائی اپنی زندگی میں تو اللہ نے ان کی دُعا کو قبول فرمایا۔ اور آپ نے اس کو حکم دیا کہ وہ خود اپنے لیے دُعا کرے اور اللہ کی طرف اپنے نبی کی دُعا کے واسطے سے متوجہ ہو۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس کی دُعا قبول فرمالی۔ اور یہ دُعا آپ کی زندگی کے ساتھ خاص ہے۔ آپ کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] مسند أحمد: ۴/ ۱۳۸، (حدیث: ۱۷۳۷۲) صححہ الألباني۔ فانظر جامع الترمذي: ۳۵۷۸۔