کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 116
عذاب کا سبب ہے۔ اللہ کا فرمان ہے: ﴿ إِنَّہُ مَنْ یُشْرِکْ بِاللَّہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَمَاْوَاہُ النَّارُ وَمَا لِلظَّالِمِینَ مِنْ اَنْصَارٍ o﴾ [المائدۃ:۷۲] ’’ حال یہ ہے کہ جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا تو لازماً اللہ نے اس پر جنت حرام کردی ۔اس کا ٹھکانا جہنم ہے اور ظالموں کا کوئی مدد گار نہیں ۔ ‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ مَاتَ وَہْوَ یَدْعُو مِنْ دُونِ اللَّہِ نِدًّا دَخَلَ النَّارَ۔ )) [1] ’’ جو شخص مرگیا اس حال میں کہ وہ اللہ کے علاوہ کسی ہمسر کو پکارتا تھا تو وہ گیا جہنم میں ۔ ‘‘ نِدًّا سے مراد شریک اور ہم مثل ہے۔ (۷)… شرک اُمت کے انتشار کا سبب ہے: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَلَا تَکُونُوا مِنَ الْمُشْرِکِینَ o مِنَ الَّذِینَ فَرَّقُوا دِینَہُمْ وَکَانُوا شِیَعًا کُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَیْہِمْ فَرِحُونَ o﴾ [الروم:۳۱۔۳۲] ’’ مشرکوں میں سے مت ہوجاؤ۔ ان میں سے جنھوں نے اپنے دین کو الگ الگ کردیا اور فرقے بن گئے ہر فرقہ اپنے منہج پر خوش ہے۔ ‘‘ [2] خلاصۂ کلام: اوپر بیان کردہ تمام ابواب اچھی طرح واضح کرتے ہیں کہ شرک سب سے بڑا معاملہ ہے۔ اس سے بچنا لازم ہے۔ اس میں ملوث ہونے کا خوف رکھنا چاہیے، کیوں کہ وہ سب سے
[1] صحیح البخاري: ۱۴/ ۴۷۱، کتاب التفسیر، باب قَوْلِہِ: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللَّہِ اَنْدَادًا﴾، حدیث: ۴۴۹۷۔ [2] یہ اقتباسات یوسف قرضاوی کی کتاب ’’ حقیقۃ التوحید ‘‘ سے اختصار کیے گئے ہیں ۔