کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 107
(۷)… قبروں کی نیت کرکے سفر کرنا: قبروں سے تبرک حاصل کرنے یا وہاں نماز پڑھنے کے لیے سفر کرنا جائز نہیں ، کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( لَا تَشُدُّوا الرِّحَالَ إِلاَّ إِلَی ثَـلَاثَۃِ مَسَاجِدَ، مَسْجِدِي ہَذَا وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصٰی۔)) [1] ’’ تین مساجد کے علاوہ کہیں بھی اہتمام کرکے (اجر کی نیت سے) سفر نہ کیا جائے ، مسجد حرام، میری یہ مسجد (مسجد نبوی) اور مسجد اقصیٰ۔ ‘‘[2] اگر ہم مدینہ منورہ کی طرف جانا چاہیں اور ہماری نیت یہ ہو کہ ہم مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کریں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر دُرود و سلام پیش کریں گے تو یہ جائز ہے۔ (۸) … اللہ کے نازل کردہ قانون کے علاوہ دیگر قوانین پر فیصلے: اللہ کے نازل کردہ قانون کے علاوہ کسی خودساختہ قانون کے مطابق فیصلے کرنا جو کہ قرآنِ کریم اور صحیح سنت کے خلاف ہیں ، تو یہ بھی شرک کے مظاہر میں سے ہے۔ بشرطیکہ ان پر عمل کرنے کو جائز سمجھے ۔ اسی طرح بعض مشائخ جو فتوے صادر کر رہے ہیں اور وہ اسلامی دلائل سے متصادم ہیں ، جیسے سود کی اجازت کہ جس کے فاعل کے خلاف اللہ نے جنگ کا اعلان کر رکھا ہے تو یہ بھی مظاہر شرک میں سے ہے۔ (۹)… حکمرانوں کی یا علماء و مشائخ کی فرمانبرداری: حکمرانوں کی یا علماء و مشائخ کی ایسے اُمور میں فرمانبرداری کرنا جو صریحاً کتاب و سنت کے خلاف ہوں ، بھی شرک کے مظاہر میں سے ہے۔ اسے اطاعت میں شرک کہتا جاتا ہے۔
[1] صحیح مسلم: ۸/ ۴۲۵، کتاب الحج، باب: سَفَرِ الْمَرْاَۃِ مَعَ مَحْرَمٍ إِلَی حَجٍّ وَغَیْرِہِ، ح: ۳۲۶۱۔ [2] اس حدیث سے مراد یہ ہے کہ کسی جگہ کو پاکیزہ اور متبرک سمجھ کر اس جگہ کی تعظیم کی وجہ سے اس کی نیت کرکے اہتمام کے ساتھ سفر نہ کیا جائے۔ البتہ اگر جگہ کی بجائے اس جگہ پر موجود کسی چیز کی وجہ سے سفر کرے تو جائز ہوگا، جیسے دینی اجتماعات، مدارس، مساجد اور رشتہ داروں کی طرف سفر کرنا ہے۔