کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 106
’’ وہ (اللہ کے مومن ، مسلمان بندے)نذر پوری کرتے اور ایسے دن سے ڈرتے ہیں جس کا شر پھیلا ہوا ہو گا۔ ‘‘ (۴)… انبیاء و اولیاء کی قبروں پر ذبح کرنا: انبیاء و اولیاء کی قبروں پر ذبح کرنا اگرچہ نیت یہی ہو کہ یہ جانور اللہ کے لیے ہے، ان مشرکوں کا عمل تھا جو ان بتوں کے پاس ذبح کرتے تھے جو ان کے اولیاء کی شکل پر بنائے گئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ ذَبَحَ لِغَیْرِ اللّٰہِ۔ )) [1] ’’ اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے جو غیراللہ کے لیے ذبح کرتا ہے۔ ‘‘ (۵)… نبیوں اور ولیوں کی قبروں کے گرد طواف کرنا: نبیوں اور ولیوں کی قبروں کے گرد طواف کرنا بھی مظاہر شرک میں سے ہے۔ جیسے عبدالقادر جیلانی، رفاعی، بدوی اور حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی قبور ہیں ۔ کیوں کہ طواف عبادت ہے اور یہ صرف کعبۃ اللہ کے گرد جائز ہے۔ اللہ کا حکم ہے: ﴿ وَلْیَطَّوَّفُوا بِالْبَیْتِ الْعَتِیقِ o﴾ [الحج:۲۹] ’’ ان کو پرانے گھر (بیت اللہ الحرام) ہی کے گرد طواف کرنا چاہیے۔ ‘‘ (۶)… قبروں کی طرف نماز پڑھنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا تَجْلِسُوا عَلَی الْقُبُورِ وَلَا تُصَلُّوا إِلَیْہَا۔ )) [2] ’’ نہ تو قبروں پر (مجاور بن کر) بیٹھو اور نہ ان کی طرف نماز پڑھو۔ ‘‘ [3]
[1] صحیح مسلم، کتاب الأضاحي، حدیث: ۵۱۲۵۔ [2] صحیح مسلم: ۶/ ۲۰۹، کتاب الجنائز، باب النَّہْيِ عَنِ الْجُلُوسِ عَلَی الْقَبْرِ وَالصَّلاَۃِ عَلَیْہِ۔ [3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک مسجد میں نہیں بنائی گئی تھی، بلکہ وہ تو آپ کے گھر میں بنائی گئی تھی۔ مرورِ زمانہ کے ساتھ ساتھ مدنی حرم کی توسیع ہوتے ہوتے وہ گھر بھی مسجد میں شامل ہوگئے، لہٰذا اُن کی طرف نماز قصداً نہیں پڑھی جاتی، بلکہ مجبوراً پڑھی جاتی ہے، یہ مجبوری ان شاء اللہ مذکورہ نہی کے زمرے میں نہیں آتی۔ کوشش کرکے آپ کی قبر کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔ (طیبی)