کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 95
متعلق بھانجے کی غلط فہمی پر ان کا احتساب کیا۔ دلیل: امام احمد رحمہ اللہ نے منبوذ رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے کہ ان کی والدہ نے انہیں بتلایا: ((أَنَّہَا بَیْنَا ہِيَ جَالِسَۃٌ عِنْدَ مَیْمُوْنَۃَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذْ دَخَلَ عَلَیْہَا ابْنُ عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہما فَقَالَتْ:’’مَالَکَ شُعْثًا؟‘‘ قَالَ:’’أُمُّ عَمَّارٍ مُرَجِّلَتِيْ حَائِضٌ۔‘‘ فَقَالَتْ:’’أَيْ بُنَيَّ ! وَأَیْنَ الْحَیْضَۃُ مِنَ الْیَدِ ؟ لَقَدْ کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَدْخُلُ عَلَی إِحْدَانَا وَہِيَ مُتَکِّئَۃٌ حَائِضٌ،قَدْ عَلِمَ أَنَّہَا حَائِضٌ فَیَتَّکِيْ ئُ عَلَیْہَا،فَیَتْلُوْ الْقُرْآنَ وَہُوَ مُتَکِّيْئٌ عَلَیْہَا،أَوْ یَدْخَلُ عَلَیْہَا قَاعِدَۃً،وَہِيَ حَائِضٌ،فَیَتَکِّيْئُ فِيْ حِجْرِہَا،فَیَتْلُوْ الْقُرْآنَ فِيْ حِجْرِہَا،وَتَقُوْمُ وَہِيَ حَائِضٌ،فَتَبْسُطُ لَہُ الْخَمْرَۃَ فِيْ مُصَلاَّہُ۔‘‘ وَقَالَ ابْنُ بَکْرٍ(أَحَدُ رَوَاۃِ الْحَدِیْثِ):’’خَمْرَتَہُ،فَیُصَلِّيْ عَلَیْہَا فِيْ بَیْتِيْ۔أَيّ بُنَيَّ ! وَأَیْنَ الْحَیْضَۃُ مِنَ الْیَدِ؟))[1] ’’کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس بیٹھی تھیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ان کے پاس آئے،انہوں[میمونہ رضی اللہ عنہا]نے دریافت کیا:’’تمہارے بال کیوں بکھرے ہوئے ہیں ؟‘‘ انہوں نے جواب دیا:’’میری کنگھی کرنے والی[عورت]ام عمار بیماری
[1] المسند ۶/۳۳۴ ، نیز ملاحظہ ہو : المرجع السابق ۶/۳۳۱۔ اسی کے قریب قریب حدیث امام الحمیدی ؒاور امام ابو یعلی ؒ نے بھی روایت کی ہے ۔ (ملاحظہ ہو : مسند الحمیدي ، رقم الحدیث ۳۱۰ ، ۱/۱۴۹ ؛ ومسند أبي یعلی ، رقم الحدیث ۴(۷۰۸۱) ، ۱۲/۵۱۲-۵۱۳) مسند ابی یعلی کے محقق نے اس حدیث کی [اسناد کو جید] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو : ہامش المسند ۱۲ /۵۱۳)