کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 88
ایک عدی بن حاتم کی پھوپھی تھی۔اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ازراہِ احسان چھوڑنے کی التجا کی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چھوڑ دیا۔وہ سرزمین شام میں اپنے بھتیجے کے پاس پہنچی،اور اس کو دربار نبوت میں حاضر ہونے کا حکم دیا۔بھتیجے نے پھوپھی کی بات کو مان لیا۔مدینہ طیبہ حاضر ہوا،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی،اور مسلمان ہو گیا۔ دلیل: امام احمد رحمہ اللہ نے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ((جَائَ تْ خَیْلُ رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَوْ قَالَ:’’رُسُلُ رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَأَنَا بِعَقْرَبٍ،فَأَخَذُوْا عَمَّتِيْ وَنَاسًا۔‘‘ قَالَ:’’فَلَمَّا أَتَوْا بِہِمْ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم’‘ قَالَ:’’فَصَفُّوْا لَہُ۔‘‘ قَالَتْ:’’یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ ! نَأَی الْوَافِدُ،وَاِنْقَطَعَ الْوَلَدُ،وَأَنَا عَجُوْزٌ کَبِیْرَۃٌ مَا بِيْ مِنْ خِدْمَۃٍ،فَمُنَّ عَلَيَّ مَنَّ اللّٰہَ عَلَیْکَ۔‘‘ قَالَ:’’مَنْ وَافِدُکَ؟‘‘ قَالَ:’’عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ۔‘‘ قَالَ:’’اَلَّذِيْ فَرَّ مِنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِہِ۔‘‘ قَالَتْ’’فَمُنَّ عَلَيَّ۔‘‘ قَالَتْ:’’فَلَمَّا رَجَعَ،وَرَجُلٌ إِلَی جَنْبِہِ نَرَی أَنَّہُ عَلِيُّ رضی اللّٰه عنہ قَالَ:’’سَلِیْہِ حُمْلاَنًا۔‘‘ قَالَ:’’فَسَأَلَتْہُ حُمْلاَنًا،فَأَمَرَ لَہَا۔‘‘ قَالَ:’’فَأَتَتْنِيْ،فَقَالَتْ:’’لَقَدْ فَعَلَتَ فِعْلَۃً مَا کَانَ أَبُوْکَ یَفْعَلُہَا۔‘‘ قَالَتْ:’’إِئْتِہِ رَاغِبًا أَوْ رَاہِبًا،فَقَدْ أَتَاہُ فُلاَنٌ،فَأَصَابَ مِنْہُ،