کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 62
ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ میں اس حقیقت کو واضح کرنے والے متعدد شواہد موجود ہیں: ا۔بیٹی کا ہار دیکھنے پر رقت کا طاری ہونا: امام احمد رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنها سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ((لَمَّا بَعَثَ أَہْلُ مَکَّۃَ فِيْ فِدَائِ اَسْرَاہُمْ بَعَثَتْ زَیْنَبُ بِنْتُ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِيْ فِدَائِ أَبِيْ الْعَاصِ بْنِ الرَّبِیْعِ بِمَالٍ،وَبَعَثَتْ فِیْہِ بِقَلاَدَۃِ لَہَا کَانَتْ لِخَدِیْجَۃَ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْہَا أَدْخَلَتْہَا بِہَا عَلَی أَبِيْ الْعَاصِ حِیْنَ بَنَی عَلَیْہَا۔قَالَتْ:فَلَمَّا رَآہَا رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم رَقَّ لَہَا رِقَّۃً شَدِیْدَۃً،وَقَالَ:’’إِنْ رَأَیْتُمْ أَنْ تُطْلِقُوْا لَہَا أَسِیْرَہَا،وَتَرُدُّوْا عَلَیْہَا الَّذِيْ لَہَا،فَافْعَلُوْا۔‘‘ فَقَالُوْا:’’نَعَمْ،یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ!۔‘‘ فَأَطْلَقُوْہُ،وَرَدُّوْا عَلَیْہَا الَّذِيْ لَہَا۔’‘))[1] ’’(غزوہ بدر کے بعد)جب اہل مکہ نے اپنے قیدیوں کی رہائی کے لیے فدیے ارسال کیے،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنها نے اپنے شوہر ابوالعاص کو چھڑانے کے لیے کچھ مال بھیجا۔اسی مال میں وہ ہار بھی تھا جو کہ ان کی والدہ خدیجہ رضی اللہ عنها نے ابوالعاص کے ساتھ رخصتی کے وقت انہیں دیا تھا۔‘‘ انہوں[حضرت عائشہ رضی اللہ عنها]نے بیان کیا:’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ہار کو دیکھا،تو آپ پر شدید رقت طاری ہو گئی،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
[1] المسند ۶/۲۷۶۔ شیخ احمد البنا ؒ نے اس حدیث کے متعلق تحریر کیا : ’’ابن اسحاق ؒ نے اس کو اپنی سیرت میں روایت کیا ہے ، اور اس کی [سند عمدہ] ہے ‘‘۔ (بلوغ الأماني ۱۴/۱۰۱)