کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 60
خواہشات اور ارادوں کے برعکس عورتوں کی مرضی کے مطابق سر انجام پاتے ہیں۔اور مرد ہلکا پھلکا اظہار ناپسندیدگی کرنے یا وقتی طور پر شور مچانے کے علاوہ کچھ کر نہیں پاتے۔بلکہ کتنے ہی منہ زور اور سرکش لوگ حتی کہ جابر اور ظالم حکمران بھی،جو اپنی منشا کے خلاف ایک لفظ بھی کسی سے سننا گوارا نہیں کرتے،اپنی بیگمات کی فرمائشیں رد کرنے کی اپنے میں سکت نہیں پاتے۔ بیوی کی فرمائش پر فرعون کا موسیٰ علیہ السلام کو قتل نہ کرنا: فرعون کی بیوی کا اپنے ظالم وجابر اور شقی القلب شوہر فرعون سے موسیٰ علیہ السلام کو قتل نہ کروانے،بلکہ اپنی زیر کفالت لانے کا فیصلہ کروانا،اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اللہ رب العزت نے فرعون کی بیوی کی فرمائش کا ذکر بایں الفاظ فرمایا ہے: {وَقَالَتِ امْرَأَۃُ فِرْعَوْنَ قُرَّتُ عَیْنٍ لِّي وَلَکَ لاَ تَقْتُلُوْا عَسٰٓی أَنْ یَنْفَعَنَآ أَوْ نَتَّخِذَہُ وَلَدًا وَہُمْ لاَ یَشْعُرُوْنَ} [1] [’’فرعون کی بیوی نے کہا:میری اور آپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔اس کو قتل نہ کیجیے شاید کہ یہ ہمیں نفع پہنچائے یا ہم اس کو بیٹا بنا لیں۔اور وہ[حقیقت سے]بے خبر تھے۔‘‘] سنگ دل فرعون نے بیوی کی اس فرمائش کی تکمیل کی غرض سے بنو اسرائیل کے نومولود بچوں کو ذبح کرنے کے اپنے بنائے ہوئے قانون کو خود ہی توڑا،اور موسیٰ علیہ السلام کو اپنی کفالت میں لیا۔ عکرمہ رضی اللہ عنہ کا بیوی کی کوشش سے مسلمان ہونا: ابوجہل کے بیٹے حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ کا بتوفیق الٰہی اپنی بیوی حضرت ام حکیم رضی اللہ عنہاکی کوششوں کے نتیجے میں اسلام قبول کرنا اسی حقیقت پر دلالت کرتا ہے۔[2]
[1] سورۃ القصص / الآیۃ ۹ [2] اس قصے کی تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو : کتاب ہذا کا ص۷۸-۸۱