کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 54
’’اس عورت سے ان[اپنے زیر ِ سرپرستی افراد]کے متعلق پوچھا جائے گا۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث میں ہے: ((إِ نَّ اللّٰہَ سَا ئِلٌ کُلَّ رَاعٍ عَمَّا اسْتَرْعَاہُ حَفِظَ ذٰ لِکَ أَ وْضَیَّعَہُ۔))[1] ’’یقینا اللہ تعالیٰ ہر راعی سے پوچھے گا کہ اس نے اپنی رعیت کی حفاظت کی،یا اس کو ضائع کر دیا۔‘‘ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے: ((مَا مِنْ رَاعٍ إِلاَّ یُسْأَلُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَقَامَ أَمْرَ اللّٰهِ أَمْ أَضَاعَہُ۔))[2] ’’ہر ایک راعی سے روزِ قیامت سوال کیا جائے گا کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو قائم کیا،یا اس کو ضائع کر دیا۔‘‘ پس مسلمان خاتون کو چاہیے کہ وہ دیگر نگہبانوں کی طرح اس دن کے سوال کے جواب کی دنیا ہی میں خوب اچھی طرح تیاری کر لے،کہ تب حسرت وندامت سے کچھ فائدہ نہ ہو گا،اور اس سوال کے جواب کی تیاری میں یہ بات بھی شامل ہے کہ وہ اپنے زیر سرپرستی افراد کو نیکی کے کاموں کا حکم دیتی رہے،اور انہیں برے کاموں سے تاحد استطاعت روکتی رہے۔ ٭٭٭
[1] منقول از فتح الباري ۱۳/۱۱۳۔ حافظ ابن حجر ؒ نے اس سے متعلق لکھا ہے : ’’ابن عدي نے [صحیح سند] کے ساتھ انس رضی اللہ عنہ ے روایت کیا ہے ‘‘۔ [2] المرجع السابق ۱۳/ ۱۱۳۔ حافظ ابن حجر ؒ نے اس کے متعلق تحریر کیا ہے کہ اس کو طبرانی نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کیا ہے ۔