کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 46
1۔ارشاد رب العالمین: {کُنْتُمْ خَیْرَ أُمَّۃٌ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ} [1] [ترجمہ:’’تم بہترین امت ہو جو انسانوں کے لیے پیدا کیے گئے ہو،تم بھلائی کا حکم دیتے ہو،اور برائی سے روکتے ہو،اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘] اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے خیر الامم[بہترین امت]میں شامل ہونے کے لیے تین شرائط کا ذکر فرمایا: 1 امر بالمعروف 2 نہی عن المنکر 3 ایمان باﷲ حضرت مجاہد رحمہ اللہ نے فرمایا: ((کُنْتُمْ خَیْرَ النَّاسِ عَلٰی ہٰذَا الشَّرْطِ:أَنْ تَأْمُرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ،وَتُوْمِنُوْا بِاللّٰهِ))[2] ’’تم امر بالمعروف،نہی عن المنکر اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایمان لانے کی شرط پوری کرنے کی صورت میں بہترین لوگ ہو۔‘‘ قاضی ابن عطیہ اندلسی رحمہ اللہ نے آیت کریمہ کی تفسیر میں تحریر کیا ہے: ((وَہٰذِہِ الْخَیْرِیَّۃُ الَّتِي فَرَضَہَا اللّٰهُ لِہٰذِہِ الأُمَّۃُ إِنَّمَا یَأْخُذُ
[1] بقیہ) تواصی بالصبر کی اہمیت وعظمت کو اجاگر کرتی ہے ۔ (ملاحظہ ہو : المرجع السابق ۴/۶۹۳ ؛ وتفسیر التحریر والتنویر ۳۰/ ۵۳۲)  سورۃ آل عمران /جزء من الآیۃ ۱۱۰ [2] تفسیر الطبري ، رقم الروایۃ ۷۶۱۵، ۷/۱۰۳