کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 45
کام کرے،اسی طرح وہ دوسروں کے متعلق بھی چند فرائض سر انجام دینے کا ذمہ دار ہے۔انہی فرائض میں سے انہیں دین کی دعوت دینا،نصیحت کرنا،نیکی کا حکم دینا،برائی سے روکنا،اور ان کے لیے اسی بات کو پسند کرنا جو اپنے لیے پسند ہو،شامل ہیں۔‘‘
انسانوں میں جس طرح مرد شامل ہیں اور اسی طرح خواتین بھی ہیں،اور جس طرح خسارے سے نجات حاصل کرنے کے لیے مردوں کے لیے یہ چار کام کرنے ضروری ہیں اسی طرح نجات کے حصول کی خاطر خواتین کا بھی ان چار کاموں کو سر انجام دنیا لازمی امر ہے،اور ان چار کاموں میں سے تیسرا کام[تواصي بالحق]ایک دوسرے کو بھلائی کے کاموں کا حکم دینا اور بری باتوں سے باز رہنے کی تلقین کرنا ہے۔[1]
[1] اس سورت میں متعدد ایسے قرائن موجود ہیں جو اس بات پر دلالت کناں ہیں کہ صرف مذکورہ بالا چار صفات والے ہی عظیم خسارے سے نجات حاصل کریں گے ۔ ان قرائن میں سے سات درج ذیل ہیں :
۱: اللہ تعالیٰ نے بات کی ابتداء میں [والعصر] فرما کر قسم کھائی ، اور بلا شک وشبہ قسم بات کی پختگی اور تاکید مزید پر دلالت کرتی ہے ۔
۲: لفظ [إنّ] [یقینا] بھی بات کی تاکید پر دلالت کناں ہے ۔ (ملاحظہ ہو : التفسیر الکبیر ۳۲ /۸۷)۔
۳: لفظ [انسان] پر [ال] داخل کیا گیا ہے اور یہ [ال] [استغراقیہ] ہے جس سے مراد یہ ہے کہ ہر ہر انسان ۔ (ملاحظہ ہو : الکشاف ۴/۲۸۲ ؛ وتفسیر أبي السعود ۹/۱۹۷)۔
۴: اللہ تعالیٰ نے فرمایا : [لفي خسرٍ] اور معنی یہ ہے کہ خسارے میں ڈوبا ہوا ہے ، اور خسارے نے ہر جانب سے گھیر رکھا ہے ۔ (ملاحظہ ہو : التفسیر الکبیر ۳۲ /۸۷)۔
۵: (لفي خسرٍ) کے شروع میں [لام توکید] سے بیان کردہ بات کی تاکید ِ مزید کی گئی ہے ۔ (ملاحظہ ہو : المرجع السابق ۳۲/۸۷)۔
۶: (خسرٍ) تنوین خسارے کی سنگینی پر دلالت کرتی ہے ۔ (ملاحظہ ہو : تفسیر أبي السعود ۹/۱۹۷ ؛ وتفسیر البیضاوي ۴/۶۹۳) شیخ محي الدین شیخ زادہ رحمہ اللہ نے [خسر] کا معنی بیان کرتے ہوئے تحریر کیا ہے : ((لَفِيْ خُسْرٍ عَظِیْمٍ لاَ یَعْلَمُ کُنْہَہُ إِلاَّ اللّٰهُ عَزَّوَجَلَّ ۔)) ’’ایسے عظیم خسارے میں کہ اس کی پوری حقیقت اللہ عزوجل کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘‘ (حاشیہ شیخ محي الدین شیخ زادہ علی تفسیر البیضاوي ۴/۶۹۲) ۔
۷: اللہ تعالیٰ نے پہلے (وعملوا الصالحات) [نیک اعمال کیے] فرمایا ۔ اور اس کے بعد حرف عطف واو کے ساتھ [وتواصوا بالحق] اور [وتواصوا بالصبر] فرمایا ۔ اور یہ بات بلاشک وشبہ تواصی بالحق اور