کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 305
تھے۔عام لوگوں،اعزہ واقارب،معارف،علماء،طلباء اور اہل اقتدار پر ان کے احتساب کی بیسیوں مثالیں حدیث،تاریخ اور تراجم کی کتابوں میں موجود ہیں۔اسی قسم کی 86 مثالیں اس کتاب میں بتوفیق الٰہی پیش کی گئی ہیں۔ 4 ان مسلمان خواتین کا احتساب دین کے کسی ایک گوشے یا شعبے کے ساتھ مخصوص نہ تھا،بلکہ جہاں بھی انہوں نے شریعت اسلامیہ کی مخالفت کو دیکھا،اس پر اپنی بساط کے مطابق احتساب کیا،خواہ اس کا تعلق عقائد وعبادات سے تھا،یا اخلاق وآداب سے،یا تفسیر ومناقب سے۔ 5 ان کے احتساب کی اساس کتاب وسنت تھی۔ 6 اپنے حالات اور استطاعت کے مطابق انہوں نے دورانِ احتساب مختلف درجات استعمال کیے،نیکی اور برائی سے آگاہ کرنا،وعظ ونصیحت کرنا،زجر وتوبیخ سے کام لینا،برائی کا ہاتھ سے ختم کرنا،برائی سے باز رکھنے کے لیے دھمکی دینا،ان سب درجات کے ساتھ احتساب کی مثالیں ان کی سیرتوں میں کثرت سے موجود ہیں۔ 7 متعدد مرتبہ مولائے کریم کے فضل وکرم سے ان پاک باز خواتین کا احتساب موثر ومفید ہوا۔کتنے ہی نیکی چھوڑنے والے متنبہ ہوئے،بہت سے غلطی کاارتکاب کرنے والے پشیمان اور نادم ہوئے۔نیکی کی گئی،اور برائی کو چھوڑا گیا۔ 8 شریعت مطہرہ نے عورتوں کے سرکاری دائرہ احتساب کو محدود کر رکھا ہے،جہاں بھی مرد موجود ہوں،وہاں خاتون کی بحیثیت محتسبہ تقرری کی اجازت نہیں۔کتاب وسنت کی متعدد نصوص سے یہ بات ثابت ہے۔ 9 اسلامی شریعت کے اس حکم کی حکمت ان معاشروں کی بری صورت حال سے اجاگر ہوتی ہے،جہاں عورتیں زندگی کے عام میدانوں میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے کے لیے نکلیں،اور وہاں فساد بپا ہوا،اور شرافت وحیا کا جنازہ نکل گیا۔