کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 302
ہے،تو کیا مرد دکان داروں کی وجہ سے مردوں اور عورتوں کا اختلاط نہیں ہوتا ؟ کیا محتسبہ کی تقرری سے اس قسم کے بازاروں سے اختلاط کا خاتمہ ہو جائے گا ؟ کیا محتسبہ کی تعیناتی کے ساتھ دکان دار مردوں کو اس بازار سے باہر نکال دیا جائے گا ؟ ٭٭٭ (۷) عورت کو معاملات سونپنے والی حدیث کی خلافت کے ساتھ تخصیص اور اس کی حقیقت بعض لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: ((لَنْ یُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَہُمْ اِمْرَأَۃٌ)) [عورت کو اپنا معاملہ سونپنے والی قوم ہر گز فلاح نہیں پائے گی]کی منصب خلافت کے ساتھ تخصیص کی ہے۔ڈاکٹر امام نے تحریر کیا ہے: ‘’ہماری رائے میں اس حدیث کا تعلق منصب خلافت سے ہے۔’‘[1] ایک اور صاحب نے تحریر کیا ہے: ‘’اس حدیث شریف کے معنی اور بازار میں عورت کومحتسبہ مقرر کرنے کے مفہوم میں بہت فرق ہے۔’‘[2] ان حضرات کا یہ کہنا درست نہیں۔حدیث شریف کے الفاظ عام ہیں،جہاں بھی لوگ اپنے معاملات عورت کے سپرد کریں گے،فلاح وسعادت سے محرومی ان کا مقدّر بن جائے گی۔
[1] أصول الحسبۃ في الإسلام ص۶۷۔ [2] نظام الحسبۃ فيالإسلام ص ۷۹۔