کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 296
کرتی ہے؟ کیا عصر فاروقی میں بددیانت لوگوں کو ادب سکھانے اور ان کی نگرانی کے لئے بازاروں میں محتسبین کے دفاتر قائم کئے جا چکے تھے؟ اصل صورت حال یہ تھی کہ حضرت الشفا رضی اللہ عنہاکا گھر مسجد اور بازار کے درمیان تھا۔حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جب مسجد سے نکل کر بازار کی طرف تشریف لے جاتے،تو الشفا رضی اللہ عنہا کے گھر جاتے۔ ذیل میں امام مالکرحمہ اللہ کی بیان کردہ روایت پڑھنے سے ساری صورت حال روز روشن کی طرح واضح ہو جاتی ہے: ((فَعَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَۃَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضی اللّٰه عنہ فَقَدَ سُلَیْمَانَ بْنَ أَبِي حَثْمَۃَ فِي صَلاَۃِ الصُّبْحِ،وَأَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابَ رضی اللّٰه عنہ غَدَا إِلَی السُّوْقِ،وَمَسْکَنُ سُلَیْمَانَ بَیْنَ السُّوْقِ وَالْمَسْجِدِ النَّبَوِي،فَمَرَّ عَلَی الشِّفَائِ أُمِّ سُلَیْمَانَ،فَقَالَ لَہَا:’’لَمْ أَرَ سُلَیْمَانَ فِي الصُّبْحِ‘‘؟فَقَالَتْ:’’إِنَّہُ بَاتَ یُصَلِّي۔‘‘ فَقَالَ عُمَرُ رضی اللّٰه عنہ:’’لَأَنْ أَشْہَدَ صَلاَۃَ الصُّبْحِ فِي جَمَاعَۃٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَقُوْمَ لَیْلَۃً۔))[1] ’’ابو بکر بن سلیمان بن ابی حثمہ نے روایت بیان کی ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سلیمان بن ابی حثمہ کو فجر کی نماز میں نہ پایا،[پھر]عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بازار کی طرف گئے،اور سلیمان کا گھر بازار اور مسجد نبوی کے درمیان تھا،ان کا گزر ام سلیمان الشفا رضی اللہ عنہا کے پاس سے ہوا،تو انہوں نے ان سے فرمایا:’’میں نے[نماز]صبح میں سلیمان کو نہیں دیکھا؟’‘
[1] المؤطا ، کتاب صلاۃ الجماعۃ ، باب ما جاء في العتمۃ والصبح ، رقم الروایۃ ۷، ۱/۱۳۱۔