کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 279
شامل نہ فرمائے۔آمین یا رب العالمین۔
٭٭٭
(۴)عورت کا اصلی ٹھکانا اس کا گھر
مردوں کے مقابلے میں عورتیں طبعی طور پر نازک اورکمزورہیں۔رحمن ورحیم رب نے عورت پر شفقت وعنایت فرماتے ہوئے ان کی سعی اور کوشش کامیدان ان کے گھروں کو بنایا،اور ایک عام قاعدہ اور ضابطہ بیان فرما دیا کہ عورتوں کا اصلی مستقر اور ٹھکانا ان کے گھر ہیں۔ارشاد ربانی ہے:
{وَقَرْنَ فِي بُیُوْتِکُنَّ وَلاَ تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْأُوْلٰی} [1]
(ترجمہ:’’اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو،اور پہلے دور ِ جاہلیت کی طرح بنائو سنگھار نہ دکھاتی پھرو۔‘‘)
حافظ ابن جوزی رحمہ اللہ نے آیت کریمہ کی تفسیر میں لکھا ہے:
((قَالَ الْمُفَسِّرُوْنَ:وَمَعْنَی الأَیَۃِ:’’اَلْأَمْرُ لَہُنَّ بِالتُوَقَّرِ وَالسُّکُوْنِ فِي بُیُوْتِہِنَّ،وأَنَّ لاَ یَخْرُجْنَ۔‘‘))[2]
’’مفسرین نے بیان کیا ہے کہ آیت کا معنی یہ ہے کہ انہیں اپنے گھروں میں قرار پکڑنے اور ٹکے رہنے کا حکم دیا گیا ہے،اور یہ کہ وہ[باہر]نہ نکلیں۔‘‘
امام ابو بکر جصاصرحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:
((وَفِیْہِ الدَّلاَلَۃُ عَلَی أَنَّ النِّسَائَ مَأْمُوْرَاتٌ بِلَزُوْمِ الْبُیُوْتِ،
[1] سورۃ الأحزاب / جزء من الآیۃ ۳۳۔
[2] زاد المسیر ۶/۳۷۹ ؛ نیز ملاحظہ ہو : تفسیر أبي السعود ۴/۴۱۶ ، وفتح القدیر ۴/۲۷۷ - ۲۷۸۔