کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 278
(۳)عورت کے ہاتھ میں باگ دوڑ دینے والوں کی محرومی فلاح
ہمارے سچے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی پیش گوئی فرمائی کہ عورت کو اپنے معاملات سونپنے والی قوم فلاح سے محروم ہو جاتی ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان فرمایا:
((لَمَّا بَلَغَ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَنَّ أَہْلَ فَارِسَ قَدْ مَلِّکُوْا عَلَیْہِمْ بِنْتَ کِسْرَی قَالَ:’’لَنْ یُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَہُمْ امْرَأَۃً۔‘‘))[1]
’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر پہنچی کہ اہل فارس نے کسریٰ کی بیٹی کو اپنا حکمران بنایا ہے،تو آپ نے فرمایا:’’عورت کو اپنا معاملہ سونپنے والی قوم ہر گز فلاح نہ پائے گی۔‘‘
خواتین کو بازاروں میں مردوں اور عورتوں کے احتساب کے لیے مقرر کرنا بھی لوگوں کے معاملات عورتوں کو سونپنا ہے۔اور ایسے لوگوں کا مقدّر کامیابی اور کامرانی سے محروم ہونا،اور بدبختی اور بدنصیبی کو پانا ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے بدنصیبوں میں
[1] صحیح البخاري ، کتاب المغازي باب کتاب النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم إلی کسری وقیصر ، رقم الحدیث ۴۴۲۵ ، ۸/۱۲۶۔
اسی معنی کی حدیث حضرات ائمہ ، احمد ، الترمذی ، النسائی ، ابن حبان اور حاکم رحمہ اللہ نے روایت کی ہے ۔ (ملاحظہ ہو: المسند ۵/۴۳،۴۷ ، ۵۱ ؛ وجامع الترمذي ، أبواب الفتن ، رقم الحدیث ۲۳۶۵ ، ۶/۴۴۷ ؛ وسنن النسائي ، کتاب آداب القضاء ، النہي عن استعمال النساء في الحکم ، ۸/۲۲۷؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان ، کتاب السیر ، باب الخلافۃ والإمارۃ ، رقم الحدیث ۴۵۱۶ ، ۱۰/۳۷۵ ؛ والمستدرک علی الصحیحین ، کتاب معرفۃ الصحابۃ ۳/۱۱۸-۱۱۹)۔