کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 275
’’یقینا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ولی کے بغیر نکاح نہیں۔‘‘
ب حضرات ائمہ احمد،ابوداود،ترمذی،ابن ماجہ،دارمی،دار قطنی اور حاکم رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے کہ:
((أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ:’’أَیُّمَا امْرَأَۃٍ نُکِحَتْ بِغَیْرِ إِذْنِ وَلِیِّہَا فَنَکَاحُہُا بَاطِلٌ،فَنَکَاحُہَا بَاطِلٌ،فَنَکَاحُہَا بَاطِلٌ۔‘‘))[1]
’’بلا شک وشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’جس کسی عورت کا نکاح اس کے ولی کی اجازت کے بغیر کیا گیا،پس وہ نکاح باطل ہے،پس وہ نکاح باطل ہے،پس وہ نکاح باطل ہے‘‘۔
شرح حدیث میں امام خطابی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:
[1] بقیہ)نکاح إلا بولي ، رقم الحدیث ۱۸۸۷، ۱/۳۴۷ ؛ وسنن الدارمي ، کتاب النکاح، باب النہي عن النکاح بغیر ولي ، رقم الحدیث ۲۱۸۸ ، ۲/۶۱ ؛ وسنن الدارقطني ، کتاب النکاح ، ۳/۲۱۹ ؛ والمستدرک علی الصحیحین ، کتاب النکاح ، ۲/۱۶۹۔
امیر صنعانی ؒنے اس حدیث کے متعلق تحریر کیا ہے کہ عبدالرحمن بن مدینی ، علی بن مدینی ، بیہقی رحمہ اللہ تعالیٰ اور دیگر متعدد حفاظ نے اس حدیث کو [صحیح] قرار دیا ہے ۔ (ملاحظہ ہو : سبل السلام ۳/۱۷) ؛ شیخ البانی ؒ نے بھی اس حدیث کو [صحیح] کہا ہے ۔ (ملاحظہ ہو : صحیح سنن أبي داود ، ۲/۳۹۳ ؛ وصحیح سنن الترمذي ۱/۳۱۸ ؛ وصحیح سنن ابن ماجۃ ۱/۳۱۷ ، وإرواء الغلیل ۶/۲۳۵)۔
المسند ۶/۱۶۵-۱۶۶ ؛ وسنن أبي داود (المطبوع مع بذل المجہود) ، کتاب النکاح ، باب في الولي ، ۱۰/۷۹ -۸۰ ؛ وجامع الترمذي ، أبواب النکاح ، باب ما جاء لا نکاح إلا بولي ، جزء من رقم الحدیث ۱۱۰۸ ، ۴/۱۹۲ ؛ وسنن ابن ماجۃ ، أبواب النکاح ، لا نکاح إلا بولي ، جزء من رقم الحدیث ۱۸۸۵ ، ۱/۳۴۶ - ۳۴۷ ؛ وسنن الدارمي ، کتاب النکاح ، باب النہي عن النکاح بغیر ولي ، جزء من رقم الحدیث ۲۱۹۰ ، ۲/۶۲ ؛ وسنن الدارقطني ، کتاب النکاح، جزء من رقم الحدیث ۱۰ ، ۳/۲۲۱ ؛ والمستدرک علی الصحیحین ، کتاب النکاح ، ۲/۱۶۸ ۔ الفاظ حدیث ترمذی کے ہیں ۔