کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 272
(۱)مردوں کی عورتوں پر سرپرستی اللہ تعالیٰ نے مردوں کو عورتوں کے جملہ معاملات کا ذمہ دار بنایا ہے۔وہ ان کی معاشی اور معاشرتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سعی اور کوشش کرنے کے پابند ہیں۔اس بارے میں ارشاد ربانی ہے: {اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ وَبِمَآ أَنْفَقُوْا مِنْ أَمْوَالِہِمْ} [1] [ترجمہ:’’مرد عورتوں کی زندگی کے[جملہ معاملات کا]بندوبست کرنے والے ہیں،اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک کو دوسرے پر[خاص خاص باتوں میں]فضیلت دی ہے،نیز اس لیے کہ مرد اپنا مال[عورتوں پر]خرچ کرتے ہیں۔‘‘] امام بغوی رحمہ اللہ نے آیت کریمہ کی تفسیر کریمہ میں تحریر کیا ہے: ((أَي مُسَلَّطُوْنَ عَلَی تَأْدِیْبِہِنَّ،وَالْقَوَّامُ وَالْقَیِّمُ بِمَعْنًی وَاحِدٍ،وَالْقَوَّامُ أَبْلَغُ،وَہُوَ الْقَائِمُ بِالْمَصَالِحِ وَالتَّدْبِیْرِ وَالتَّأْدِیْبِ۔))[2] ’’یعنی انہیں ادب سکھلانے کے لیے مقررکیا گیا ہے،[قَوَّام]اور[قَیم]کا معنی ایک ہی ہے،البتہ[لفظ][قَوَّام]زیادہ بلیغ ہے۔اور اس سے مراد جملہ معاملات سر انجام دینے والا،ان کی تدبیر کرنے والا اور ادب سکھلانے والا ہے۔‘‘ علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:
[1] سورۃ النساء / جزء من الآیۃ۳۴۔ [2] تفسیر البغوي ۱/۴۲۲ ؛ نیز ملاحظہ ہو : ’’أحکام القرآن‘‘ لابن العربي ۱/۴۱۶ ؛ وتفسیر القاسمي ۵/۱۳۰ ، ولسان العرب المحیط ، مادۃ ’’قوم‘‘ ، ۳/۱۹۴۔