کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 266
میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے زمانے کے لوگوں پر سبقت نہ لے جا سکتے تھے۔خبردار[آئندہ]میں کسی آدمی کے متعلق یہ نہ سنوں کہ اس نے کسی عورت کو چار سو درہم سے زیادہ حق مہر دیا ہے۔‘‘راوی نے بیان کیا:’’پھر وہ منبر سے اترے،تو قریش کی ایک خاتون نے ان کا راستہ روک لیا،اور عرض کی:’’اے امیر المومنین ! آپ نے چار سو درہم سے زیادہ حق مہر دینے سے منع فرمایا ہے؟‘‘ آپ نے فرمایا:’’ہاں۔‘‘ اس خاتون نے کہا:’’اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں[اس بارے میں]جو نازل فرمایا ہے اس کو آپ نے سنا نہیں ؟‘‘ انہوں نے فرمایا:’’وہ کیا ہے؟‘‘ اس عورت نے کہا:’’کیا آپ نے اللہ تعالیٰ کا فرمان نہیں سنا[جس کے معانی کا ترجمہ یہ ہے]:’’اور تم نے ان میں سے کسی[عورت]کو ایک خزانہ دیا ہو؟‘‘ راوی نے کہا کہ:انہوں نے کہا:’’اے میرے اللہ ![میں آپ کی]مغفرت کا سوال کرتا ہوں۔سارے لوگ عمر(رضی اللہ عنہ)سے زیادہ دین کو سمجھنے والے ہیں۔‘‘ پھر وہ واپس آئے،اور منبر پر چڑھے،اورارشاد فرمایا:’’اے لوگو ! یقینا میں نے تمہیں عورتوں کے حق مہروں میں چار سو درہم سے زیادہ دینے سے منع کیا تھا۔[میں اپنا سابقہ فیصلہ واپس لیتا ہوں،اور اعلان کرتا ہوں]اپنے مال میں سے جتنی مقدار میں کوئی[حق مہر]دینا چاہے دے دے۔‘‘ ابو یعلی رحمہ اللہ نے بیان کیا: ((وَأَظَّنُّہُ قَالَ:’’فَمَنْ طَابَتْ نَفْسَہُ فَلْیَفْعَلْ‘‘))[1]
[1] منقول از : تفسیر ابن کثیر ۱/۵۰۹۔