کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 265
کَرَامَۃً،لَمْ تَسْبِقُوْہُمْ إِلَیْہَا۔فَلَأَعْرِفَنَّ مَازَادَ رَجُلٌ فِي صَدَاقِ امْرَأَۃٍ عَلَی أَرْبَعَمِائَۃَ دِرْہَمٍ۔ قَالَ:’’ثُمَّ نَزَلَ،فَأَعْتَرَضَتْہُ امْرَأَۃٌ مِنْ قُرَیْشٍ،فَقَالَتْ:’’یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ ! نَہَیْتَ النَّاسَ أَنْ یَزِیْدُوْا فِيْ مِہْرِ النِّسَائِ عَلَی أَرْبَعَمِائَۃَ دِرْہَمٍ؟‘‘ قَالَ:’’نَعَمْ۔‘‘ فَقَالَتْ:’’أَمَا سَمِعْتَ مَا أَنْزَلَ اللّٰهُ فِي الْقُرْآنِ؟‘‘ قَالَ:’’وَأَيُّ ذٰلِکَ؟‘‘ فَقَالَتْ:’’أَمَا سَمِعْتَ اللّٰه یَقُوْلُ:{وَأَتَیْتُمْ إِحْدٰہُنَّ قِنْطَارًا} قَالَ:فَقَالَ:’’أَللّٰہُمَّ غَفْرًا ! کُلُّ النَّاسِ أَفْقَہُ مِنْ عُمَرِ۔‘‘ ثُمَّ رَجَعَ فَرَکَبَ الْمِنْبَرَ،فَقَالَ:’’أَیُّہَا النَّاسُ ! إِنِّي کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ أَنْ تَزِیْدُوْا النِّسَائَ فِي صَدُقَاتِہِنَّ عَلَی أَرْبَعَمِائَۃَ دِرْہَمٍ،فَمَنْ شَائَ أَنْ یُعْطِيَ مِنْ مَالِہِ مَا أَحَبّ۔))[1] ’’عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر تشریف لائے،اور فرمایا:’’اے لوگو ! تمہارا عورتوں کے حق مہروں میں اضافہ کیا ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں حق مہر چار سو درہم یا اس سے بھی کم تھا۔اگر حق مہر زیادہ دینا اللہ تعالیٰ کے ہاں تقویٰ یا عزت کی بات ہوتی،تو تم اس بارے
[1] منقول از : تفسیر ابن کثیر ۱/۵۰۸ ۔ حافظ ابن کثیر ؒ نے اس کے متعلق تحریر کیا ہے کہ اس کی [اسناد عمدہ اور قوی] ہے ۔ (ملاحظہ ہو : المرجع السابق ۱/۵۰۸) ؛ حافظ ہیثمی ؒ نے اس کے متعلق لکھا ہے کہ اس کو ابو یعلی ؒ نے [الکبیر] میں روایت کیا ہے ، اور اس کی اسناد میں مجالد بن سعید ہے جس میں [ضعف] ہے لیکن اس کی [توثیق] کی گئی ہے ۔ (ملاحظہ ہو : مجمع الزوائد ۴/۲۸۴) ؛ شیخ اسماعیل العجلونی نے اس کی [سند کو جید] قرار دیا ہے ۔ (ملاحظہ ہو : کشف الخفاء ومزیل الإلباس ۲/۱۵۵) ؛ حافظ ابن الجوزی ؒ نے اس کو اپنی کتاب ’’مناقب أمیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللّٰه عنہ ‘‘ ص۱۴۹ - ۱۵۰ میں ذکر کیا ہے ۔