کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 247
(۱۷)عائشہ رضی اللہ عنہا کا واعظ مدینہ کو تین باتوں سے منع کرنا دلیل: امام احمد رحمہ اللہ نے شعبی رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ: ((قَالَتْ عَائِشَۃُ رضی اللّٰه عنہا لِابْنِ أَبِي السَّائِبِ قَاصِّ أَہْلِ الْمَدِیْنَۃِ:’’ثَلاَثًا لِتُبَایِعُنِّيْ عَلَیْہِنَّ أَوْ۔‘‘ فَقَالَ:’’مَا ہُنَّ؟ بَلْ أَنَا أُبَایِعُکِ یَا أُمَّ الْمُوْمِنِیْنَ!‘‘ قَالَتْ:’’اِجْتَنِبْ السَّجَعَ مِنَ الدُّعَائِ،فَإِنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَأَصْحَابَہَ کَانُوْا لاَ یَفْعَلُوْنَ ذٰلِکَ۔‘‘ وَقَالَ إِسْمَاعِیْل(أحد رواۃ الحدیث)مَرَّۃً:فَقَالَتْ:’’إِنِّي عَہَدْتُّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَأَصْحَابَہَ وَہُمْ لاَ یَفْعَلُوْنَ ذٰاکَ۔‘‘ وَقَصِّ عَلَی النَّاسِ فِيْ کُلِّ جُمْعَۃٍ مَرَّۃً۔فَإِنْ أَبَیْتَ فَثِنْتَیْنِ۔فَإِنْ أَبَیْتَ فَثَلاَثًا،فَلاَ تُمِلَّ النَّاسَ ہٰذَا الْکِتَابَ۔وَلاَ أَلْقَیَنَّکَ تَأْتِي الْقَوْمَ،وَہُمْ فِي حَدِیْثٍ مِنْ حَدِیْثِہِمْ،فَتَقْطَعُ عَلَیْہِمْ حَدِیْثَہُمْ،وَلٰکِنْ اُتْرُکْہُمْ،فَإِذَا جَرَّؤُوْکَ عَلَیْہِ وَأَمَرُوْکَ بِہِ،فَحَدِّثْہُمْ۔))[1]
[1] المسند ۶/ ۲۱۷۔ حافظ ہیثمی ؒ نے اس کے متعلق تحریر کیا ہے کہ اس کو احمد ؒ نے روایت کیا ہے ، اور اس کے روایت کرنے والے صحیح کے روایت کرنے والے ہیں ، اور ابو یعلی ؒ نے بھی اسی معنی کی روایت نقل کی ہے ۔ (ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد ۱/۱۹۱)۔ (نیز ملاحظہ ہو : مسند أبي یعلی ، رقم الحدیث ۱۱۹ (۴۴۷۵) ، ۷/۴۴۹) ، اور مسند ابی یعلی میں الشعبی نے مسروق سے اور مسروق نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے ۔ علاوہ ازیں مسند ابی یعلی کے محقق نے اس کی [اسناد کو صحیح] قرار دیا ہے ۔ (ملاحظہ ہو : ہامش المسند ۷/۴۴۹)۔