کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 244
(۱۶)طلب ِ رزق کے متعلق غلط فہمی پر ام الدرداء کا احتساب کچھ لوگوں کو خیال ہوا کہ اللہ تعالیٰ سے طلب ِ رزق کا تقاضا یہ ہے کہ کسی کے کچھ دینے پر اس کو قبول نہ کیا جائے،حضرت ام الدرداء رضی اللہ عنہا [1]کو اس بات کی خبر ملی،تو انہوں نے اس خیال کی تصحیح فرمائی۔ دلیل: حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے عثمان بن حیان رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا کہ: ((سَمِعْتُ أُمَّ الدَّرْدَائِ رضی اللّٰه عنہ تَقُوْلُ:’’إِنَّ أَحَدَہُمْ یَقُوْلُ:’’اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنِيْ۔‘‘ وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ اللّٰه لاَ یُمْطِرُ عَلَیْہِ ذَہَبًا وَلاَ دَرَاہِمَ،وَإِنَّمَا یَرْزُقُ بَعْضُہُمْ مِنْ بَعْضٍ،فَمَنْ أُعْطِيَ شَیْئًا فَلْیَقْبَلْ،فَإِنْ کَانَ غَنِیًا فَلْیَضَعْہُ فِيْ ذِي الْحَاجَۃِ،وَإِنْ کَانَ فَقِیْرًا فَلْیَسْتَعِنْ بِہِ۔‘‘))[2] ’’میں نے ام الدرداء رحمہ اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ انہوں نے کہا کہ:’’ان میں سے ایک دعا کرتا ہے:’’اے میرے اللہ ! مجھے رزق عطا فرما۔‘‘ اور وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سونے اور درہموں کو بارش کی صورت میں نازل
[1] (اُم الدرداء) : یہ ام الدرداء الصغری ہیں ۔ حافظ ذہبی ؒ نے ان کے متعلق لکھا ہے کہ وہ عالمہ ، فقیہہ اور دمشقیہ تھیں ۔ انہوں نے اپنے شوہر ابوالدرداء ، سلمان الفارسی ، کعب بن عاصم الأشعری ، عائشہ ، ابوہریرہ ، اور دیگر اہل علم حضرات رضی اللہ عنہم سے بہت زیادہ علم نقل کیا ۔ (ملاحظہ ہو : سیر أعلام النبلاء ۴/۲۷۷)۔ [2] سیر أعلام النبلاء ۴/۲۷۸-۲۷۹۔