کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 242
قصے سے مستفاد باتیں: 1 عمل کا زیادہ ہونا یا اس میں مشقت کا زیادہ ہونا،اس کی شان وعظمت کی دلیل نہیں،قدر ومنزلت کا معیار اتباع سنت ہے۔ ۲: ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہانے اپنے احتساب کی تایید اسوہ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے کی۔ان کے احتساب کی تایید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس کو حضرات ائمہ ابوداود،ترمذی،ابن ماجہ اور دارمی رحمہم اللہ نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لاَ یَفْقَہُ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِيْ أَقَلِّ مِنْ ثَلاَثٍ۔))[1] ’’جس نے تین دن سے کم[مدت]میں قرآن پڑھا،اس نے[اس کو]سمجھا نہیں۔‘‘ ٭٭٭
[1] سنن أبي داود (المطبوع مع عون المعبود) ، أبواب قیام اللیل ، باب تحزیب القرآن ، رقم الحدیث ۱۳۹۱ ، ۴/۱۹۰ ؛ وجامع الترمذی (المطبوع مع تحفۃ الأحوذي) ، أبواب القراء ات ، رقم الحدیث ۳۱۲۰ ، ۸/۲۲۱ ؛ وسنن ابن ماجۃ ، أبواب إقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیہا ، باب ما جاء في کم یُسْتَحَبَّ یُخْتَم القرآن ؟ ، رقم الحدیث ۱۳۴۱ ، ۱/۲۴۴ - ۲۴۵ ؛ وسنن الدارمي ، کتاب الصلاۃ ، باب في کم یُخْتم القرآن ؟ ، رقم الحدیث ۱۵۰۱ ، ۱/۲۸۹۔ متن میں منقول الفاظ سنن ابی داود اور سنن الدارمی کے ہیں ۔ امام ترمذی ؒ نے اس حدیث کو [حسن صحیح] قرار دیا ہے ۔ (ملاحظہ ہو :جامع الترمذي ۸/۲۲۲) ؛ اور شیخ البانی ؒ نے اس کو [صحیح] کہا ہے ۔ (ملاحظہ ہو :صحیح سنن أبي داود ، ۱/۲۶۲؛ وصحیح سنن الترمذي ۳/۱۷ ؛ وصحیح سنن ابن ماجۃ ۱/۲۲۵ ، وسلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ ۴/۱۸- ۱۹ ، وہامش مشکاۃ المصابیح ۱/۶۷۴)۔