کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 223
عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہما،فَقَالَ:’’سَمِعْتُ ذٰلِکَ مِنَ الْفَضْلِ،وَلَمْ أَسْمَعْہُ مِنَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم’‘
قَالَ:’’فَرَجَعَ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ عَمَّا کَانَ یَقُوْلُ فِيْ ذٰلِکَ۔‘‘))[1]
’’میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو وعظ کہتے ہوئے سنا۔انہوں نے دوران وعظ کہا:’’جس کو فجر حالت جنابت میں پائے،وہ روزرہ نہ رکھے۔‘‘
میں نے اس بات کا ذکر عبدالرحمن بن حارث[یعنی اپنے والد]سے کیا،تو انہوں نے اس پر انکار کیا۔پھر عبدالرحمن اور میں عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے۔عبدالرحمن نے اس بارے میں ان سے دریافت کیا۔
راوی نے بیان کیا:ان دونوں نے فرمایا:’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت حالت ِ جنابت میں(احتلام کی وجہ سے نہیں)[2] بیدار ہوتے،اور روزہ رکھتے۔‘‘
مروان نے کہا:’’میں تجھے اس بات پر قسم دیتا ہوں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس جائو،اور ان کے سامنے ان کی بات کی تردید کرو۔‘‘
راوی نے بیان کیا:’’عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان[ابوہریرہ رضی اللہ عنہ]کے سامنے اس بات کا ذکر کیا۔‘‘
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’کیا ان دونوں نے تجھے یہ بات بتلائی ہے ؟‘‘
انہوں[عبدالرحمن رضی اللہ عنہ]نے جواب دیا:’’جی ہاں۔‘‘
[1] صحیح مسلم ، کتاب الصیام ، باب صحۃ صوم من طلع علیہ الفجر وہو جنب ، رقم الحدیث ۷۵ ، ۲/۷۷۹ - ۷۸۰ ۔ حضرات ائمہ بخاری ؒ ، مالک ؒ اور احمد ؒ نے بھی اسی معنی کی روایت اپنی اپنی کتابوں میں نقل کی ہے ۔ (ملاحظہ ہو : صحیح البخاري ، کتاب الصیام ، باب الصائم یصبح جنبا ، رقمی الحدیث ۱۹۲۵ و۱۹۲۶ ، ۴/۱۲۳ ؛ والمؤطا ، کتاب الصیام ، باب ما جاء في صیام الذي یصبح جنبا في رمضان ، رقم الحدیث ۱۱، ۱/۲۹۰ -۲۹۱ ؛ والمسند ۶/۲۷۸ و۳۰۸ و۳۱۲ و۳۱۳)۔
[2] مراد یہ ہے کہ گھر والوں سے صحبت کی وجہ سے ۔