کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 220
بیان کردہ متبادل آسان صورتوں کو بیان کرنا بہت مفید اور ضروری ہے۔ ٭٭٭ (۷)حائضہ کی قضائے نماز کے فتویٰ پر ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا احتساب ام المومنین ام سلمہ کو خبر ملی کہ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہما خواتین کو حیض کے دنوں میں چھوڑی ہوئی نمازوں کی قضا کا حکم دیتے ہیں۔اس پر انہوں نے ان کا احتساب کیا۔ دلیل: امام ابوداود رحمہ اللہ نے مسہ ازدیہ رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حج کیا،اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گئی،اور عرض کی: ((یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ ! إِنَّ سَمُرَۃَ بْنَ جُنْدُبٍ رضی اللّٰه عنہ یَأْمُرُ النِّسَائَ یَقْضِیْنَ صَلاَۃَ الْمَحِیْضِ۔ فَقَالَتْ:’’لاَ یَقْضِیْنَ،کَانَتْ الْمَرَأَۃُ مِنْ نِسَائِ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم تَقْعُدُ فِي النِّفَاسِ أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً،لاَ یَأْمُرُہَا النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِقَضَائِ صَلاَۃِ النِّفَاسِ۔‘‘))[1] ’’اے مومنوں کی ماں ! یقینا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ خواتین کو ایام حیض کی نمازوں کی قضا کا حکم دیتے ہیں۔‘‘
[1] سنن أبي داود (المطبوع مع بذل المجہود) ، کتاب الطہارۃ ، باب ما جاء فی وقت النفساء ، ۲/۳۸۹ - ۳۹۰۔ شیخ البانی ؒ نے اس حدیث کو [حسن] قرار دیا ہے ۔ (ملاحظہ ہو : صحیح سنن أبي داود ۱/۶۳) ۔ امام حاکم ؒ نے اسی معنی کی روایت نقل کی ہے ، اور اس کو [صحیح الإسناد] قرار دیا ہے ۔ (ملاحظہ ہو : المستدرک علی الصحیحین ، کتاب الطہارۃ ، ۱/۱۷۵) ؛ حافظ ذہبی ؒ نے ان سے موافقت کی ہے ۔ (ملاحظہ ہو : التلخیص ۱/۱۷۵)۔