کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 209
مِنْ ثَلاَثٍ؟ مَنْ حَدَّثَکَہُنَّ فَقَدْ کَذَبَ۔
مَنْ حَدَّثَکَ أَنَّ مُحَمَّدًا صلی اللّٰه علیہ وسلم رَأَی رَبَّہُ فَقَدْ کَذَبَ،ثُمَّ قَرَأَتْ:{لاَّ تُدْرِکُہُ الْأَبْصَارُ وَہُوَ یُدْرِکُ الْأَبْصَارَ} [1] {وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ أَنْ یُکَلِّمَہُ اللّٰهُ إِلاَّ وَحْیًا أَوْ مِنْ وَرَآیئِ حِجَابٍ} [2]
وَمَنْ أَخْبَرَکَ بِمَا فِيْ غَدٍ فَقَدْ کَذَبَ،ثُمَّ قَرَأَتْ:{إِنَّ اللّٰه عِنْدَہُ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَیَعْلَمُ مَا فِی الْأَرْحَامِ} [3] ہٰذِہِ الْآیَۃِ۔
وَمَنْ أَخْبَرَکَ أَنَّ مُحَمَّدًا صلی اللّٰه علیہ وسلم کَتَمَ فَقَدْ کَذَبَ،ثُمَّ قَرَأَتْ:{یٰٓأَیُّہَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ أُنْزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ} [4]
وَلٰکِنَّہُ رَأَی جِبْرِیْلَ فِيْ صُوْرَتِہِ۔))[5]
’’مسروق رحمہ اللہ آئے،اور کہا:’’اے ام المومنین ! کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ؟‘‘
انہوں نے جواب میں کہا:’’سبحان اللہ ! تمہاری بات کی وجہ سے میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔تم ان تین باتوں کے متعلق کہاں ہو ؟ کہ جو بھی تجھے ان کے متعلق بتلائے اس نے جھوٹ بولا:
جو تجھے یہ بتلائے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا،اس نے جھوٹ بولا،پھر انہوں نے[یہ آیتیں]پڑھیں،[ان کے معانی کا ترجمہ یہ ہے:[مخلوق کی]نگاہیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں،اور وہ ان نگاہوں کا پورا ادراک
[1] سورۃ الأنعام / جزء من الآیۃ ۱۰۳۔
[2] سورۃ الشوریٰ / جزء من الآیۃ ۵۱۔
[3] سورۃ لقمان / جزء من الآیۃ ۳۴۔
[4] سورۃ المائدۃ / جزء من الآیۃ ۶۴۔
[5] المسند ۶/۴۹-۵۰ ؛ اسی روایت کے قریب قریب روایت امام مسلم ؒ نے کتاب الصحیح میں نقل کی ہے ۔ ملاحظہ ہو : صحیح مسلم ، کتاب الإیمان ، باب معنی قول اللّٰه عزوجل : {وَلَقَدْ رَأٰہُ نَزْلَۃً أُخْرَی}، وہل رأی النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ربہ لیلۃ الإسراء ؟ ، رقم الحدیث ۲۸۷ ، ورقم الحدیث ۲۸۹، ۱/۱۵۹-۱۶۰۔