کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 205
’’میں مہاجر عورتوں کے ساتھ تھی،ہم نے حج کیا،پھر ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔‘‘ انہوں[مریم ؒ]نے بیان کیا کہ:’’عورتوں نے برتنوں[میں نبیذ بنانے]کے متعلق پوچھنا شروع کیا،تو انہوں[عائشہ رضی اللہ عنہا]نے فرمایا:’’اے عورتو ! تم ایسے برتنوں کا ذکر کر رہی ہو جن میں سے بہت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں موجود نہ تھے۔پس تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو،اور ہر اس[برتن کے استعمال]سے گریز کرو جو تمہارے لیے[مشروب کو]نشہ آور بنا دے،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہر نشہ آور[چیز]حرام ہے۔‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: 1 ام المومنین رضی اللہ عنہا نے سوال کرنے والی عورتوں کو ایک عام ضابطہ اور اصول بتلا دیا کہ وہ ہر ایسے برتن کے استعمال سے اجتناب کریں کہ جس سے مشروب میں نشہ پیدا ہو۔ 2 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بیان کردہ ضابطے کے پس منظر میں شریعت مطہرہ کا مشہور اور مسلم قاعدہ ہے کہ جو عمل یا چیز،ممنوعہ کاموں تک لے جائے،اس سے ابتدا ہی سے اجتناب کیا جائے،اور اسی کا نام شرعی اصطلاح میں[سدّ الذرائع]ہے۔[1] 3 بیان کردہ قاعدہ اور اصول پر عمل کرنے کا حکم دینے سے پہلے انہیں اس بات کی تاکید فرمائی کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتی رہیں،کیونکہ اللہ تعالیٰ کا تقویٰ تمام معاملات کی اساس،اصل اور جڑ ہے،اور دل میں تقویٰ کے جاگزین ہونے کے بعد ہر ممنوعہ چیز اور عمل سے بچنا انتہائی آسان اور سہل ہو جاتا ہے۔ 4 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنی نصیحت کی تایید میں فرمان رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیش کیا۔
[1] اس بارے میں تفصیلی معلومات کے لیے ملاحظہ ہو : راقم السطور کی دو کتابیں : التدابیر الواقیۃ من الزنا في الفقہ الإسلامياور التدابیر الواقیۃ من الربا في الإسلام۔