کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 190
’’جس نے میرے صحابہ[رضی اللہ عنہم]کو گالی دی اس پر اللہ تعالیٰ،فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔‘‘
اے ہمارے رب ! ہمیں ایسے بدنصیب لوگوں میں شامل نہ فرمانا۔آمین یا رب العالمین۔
٭٭٭
(۱۱)علی رضی اللہ عنہ کو گالی دینے سے نہ روکنے پر ام سلمہ رضی اللہ عنہاکا احتساب
کچھ لوگوں کے روبرو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو گالی دی گئی،اور انہوں نے اس سے منع نہ کیا۔ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہاکو اس بات کی اطلاع ہوئی،تو انہوں نے خاموشی اختیار کرنے والوں پر شدید تنقید کی۔
دلیل:
امام احمد رحمہ اللہ نے ابی عبداللہ جدلی ؒسے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ:
((دَخَلْتُ عَلَی أُمِّ سَلَمَۃَ رضی اللّٰه عنہا فَقَالَتْ لِيْ:’’أَ یُسَبُّ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِیْکُمْ؟‘‘
فَقُلْتُ:’’مَعَاذَ اللّٰهِ’‘ أَوْ’’سُبْحَانَ اللّٰهِ’‘ أَوْ کَلِمَۃً نَحْوَہَا۔
قَالَتْ:’’سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ:’’مَنْ سَبَّ عَلِیًّا فَقَدْ سَبَّنِيْ۔‘‘))[1]
[1] المسند ۶/۳۲۳ ۔ حافظ ہیثمی ؒ نے اس کے متعلق لکھا ہے کہ ابو عبداللہ الجدلی کے سوا اس کے روایت کرنے والے [الصحیح] کے راویوں میں سے ہیں ، اور وہ بھی ثقہ ہیں ۔ (ملاحظہ ہو : مجمع الزوائد ۹/ ۱۳۰)۔
امام حاکم نے اس روایت کی سند کو [صحیح] قرار دیا ہے ۔ (ملاحظہ ہو : المستدرک علی الصحیحین ، کتاب معرفۃ الصحابۃ ۳/۱۲۱؛ اور حافظ ذہبی نے ان کے ساتھ موافقت کی ہے ۔ (ملاحظہ ہو : التلخیص ۳/۲۱۲۱)۔