کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 188
نازل ہو رہی تھی۔بلاشک وشبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو صاحبزادیوں کی یکے بعد دیگرے ان کے ساتھ شادی کی،اور یقینا آپ نے فرمایا:’’اے عثمان ! لکھو۔‘‘ (ایک روایت میں ہے:’’اے عثیم ! [1] تحریر کرو) انہوں نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں یہ مقام کسی ایسے شخص کو ہی عطا فرماتے ہیں،جو اس کے ہاں باعزت ہو۔‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: 1 حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شان وعظمت،اور ان کے بارے میں نامناسب گفتگو کرنے والوں کی غلطی کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو پہلے ہی سے آگاہ فرما دیا۔امام ترمذی رحمہ اللہ نے ابو الاشعث صنعانی رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے کہ شام میں خطباء کھڑے ہوئے[انہوں نے تقریریں کیں]،ان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ بھی تھے۔سب سے آخر میں ایک شخص کھڑے ہوئے،جنہیں مرہ بن کعب رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا۔انہوں نے بیان کیا: ((لَوْلاَ حَدِیْثٌ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مَا قُمْتُ۔’’وَذَکَر الْفِتَنَ فَقَرَّبَہَا۔ فَمَرَّ رَجُلٌ مُقَنَّعٌ فِيْ ثَوْبٍ،فَقَالَ:’’ہٰذَا یَوْمَئِذٍ عَلَی الْہُدَی۔‘‘ فَقُمْتُ إِلَیْہِ،فَإِذَا ہُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ(رضی اللّٰه عنہ)فَأَقْبَلْتُ عَلَیْہِ لِوَجْہِہِ،فَقُلْتُ:’’ہٰذَا‘‘؟ قَالَ:’’نَعَمْ۔‘‘))[2]
[1] عثیم : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پیار سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو [عثیم] کہہ کر پکارا۔ [2] صحیح سنن الترمذي ، مناقب عثمان بن عفان رضی اللّٰه عنہ ، باب ، رقم الحدیث ۲۹۲۲-۳۹۷۰ ، ۳/۲۱۰ ۔ شیخ البانی ؒ نے اس حدیث کو [صحیح] قرار دیا ہے ۔