کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 187
لاَ أَحْسِبُہَا إِلاَّ قَالَتْ ثَلاَثَ مِرَارٍ۔
’’لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَہُوَ مُسْنِدٌ فَخِذَہُ إِلَی عُثْمَانَ رضی اللّٰه عنہ،وَإِنِّيْ لَأَمْسَحُ الْعَرَقَ عَنْ جَبِیْنِ رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم،وَأَنَّ الْوَحْيَ یَنْزِلُ عَلَیْہِ،وَلَقَدْ زَوَّجَ اِبْنَتَیْہِ إِحْدَاہُمْ عَلَی إِثْرِ الْأُخْرَی،وَأَنَّہُ یَقُوْلُ:’’اُکْتُبْ عُثْمَانُ۔‘‘
[وَفِیْ لَفْظٍ:اُکْتُبْ یَا عُثَیْمُ]۔
قَالَتْ:’’مَا کَانَ اللّٰهُ لِیُنْزِلَ عَبْدًا مِنْ نَبِیِّہِ بِتِلْکَ الْمَنْزِلَۃِ إِلاَّ عَبْدًا عَلَیْہِ کَرِیْمًا۔‘‘))[1]
’’جب میں طواف کر چکی تو عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس حاضر ہوئی،اور عرض کی:’’اے مومنوں کی ماں ! یقینا آپ کے بعض بیٹوں نے آپ کو سلام عرض کیا ہے،اور یہ پیغام دیا ہے کہ لوگوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے متعلق[بہت نامناسب]گفتگو کی ہے[نیز دریافت کیا ہے کہ]آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟‘‘
انہوں نے فرمایا:’’جو ان پر لعنت کرے،اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے۔‘‘
’’میرے خیال کے مطابق انہوں نے[یہی بات]تین مرتبہ دہرائی۔‘‘
’’یقینا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ران عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ لگائے دیکھا،میں آپ کی پیشانی سے پسینہ پونچھ رہی تھی،اور آپ پر وحی
[1] الفتح الربانی في ترتیب مسند الإمام أحمد بن حنبل ، کتاب الإمارۃ والخلافۃ ، الباب الثاني في مناقبۃ رضی اللّٰه عنہ ، الفصل الأول فیما ورد في فضلہ ، ۲۳/۹۵ - ۹۶۔ حافظ ہیثمی ؒ نے اس روایت کے متعلق تحریر کیا ہے کہ : ’’احمد ؒاور طبرانی ؒنے اس کو ام کلثوم سے روایت کیا ہے۔‘‘ اور ام کلثوم ؒ کے متعلق تحریر کیا ہے کہ میں ان کونہیں جانتا ، اور طبرانی کے بقیہ روایت کرنے والے ثقہ ہیں ۔ (ملاحظہ ہو : مجمع الزوائد منبع الفوائد ۹/۸۶-۸۷)۔