کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 185
کی سب صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں گفتگو سن کر انہوں نے یہ بات فرمائی۔‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: 1 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ اہل ایمان کوحضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کے لیے دعائے مغفرت کا حکم دیا گیا ہے۔شاید ان کا اشارہ درج ذیل آیت کریمہ کی طرف تھا: {وَالَّذِیْنَ جآئُ وْا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْإِیْمَانِ} [1] [ترجمہ:’’اور جو ان[مہاجرین وانصار]کے بعد آئے،وہ کہتے ہیں:اے ہمارے رب ! ہمیں معاف فرما اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں۔‘‘] 2 حضرات صحابہ کو برا بھلا کہنے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد احادیث میں منع فرمایا ہے۔انہی میں سے ایک حدیث وہ ہے جس کو امام مسلمرحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لاَ تَسُبُّوْا أَصْحَابِيْ،لاَ تَسُبُّوْا أَصْحَابِيْ،فَوَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہِ ! لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أَحَدٍ ذَہْبًا مَا أَدْرَکَ مُدَّ أَحَدِہِمْ وَلاَ نَصِیْفَہُ۔))[2] ’’تم میرے صحابہ کو گالی نہ دو،تم میرے صحابہ کو گالی نہ دو،اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرے،تو تب بھی وہ ان کے[راہ اللہ میں خرچ کیے ہوئے]مد
[1] سورۃ الحشر / جزء من الآیۃ ۱۰۔ [2] اس بارے میں مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو : راقم السطور کی کتاب : ’’من تصلي علیہم الملائکۃ ومن تلعنہم‘‘ ص ۶۱-۶۴۔