کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 183
اکبر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجنے کا ارادہ کیا۔اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے ان کا احتساب کیا۔ دلیل: امام مسلم رحمہ اللہ نے عروہ رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے،اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ((إِنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم حِیْنَ تُوُفِّيَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَرَدْنَ أَنْ یَبْعَثْنَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ إِلَی أَبِيْ بَکْرٍ رضی اللّٰه عنہ،فَیَسْأَلْنَہُ مِیْرَاثَہُنَّ مِنَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم۔‘‘ قَالَتْ عَائِشَۃُ رضی اللّٰه عنہا لَہُنَّ:أَلَیْسَ قَدْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:’’لاَ نُوْرِثُ،مَا تَرَکْنَا فَہُوَ صَدَقَۃٌ۔‘‘))[1] ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے عثمان بن عفان کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجنے کا ارادہ کیا،تاکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ترکہ میں سے اپنی میراث طلب کریں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا:’’کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں تھا:’’ہم وارث نہیں بناتے،جو ہم نے چھوڑا وہ صدقہ ہے۔‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: 1 امہات المومنین معصوم عن الخطأ نہیں،ان سے غلطی ہو سکتی ہے۔ 2 امہات المومنین قابل عزت واحترام ہیں،لیکن غلطی کی صورت میں ان کا مقام ومرتبہ ان کے احتساب کی راہ میں رکاوٹ نہیں۔ 3 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے احتساب کی اساس فرمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر رکھی،
[1] صحیح مسلم ، کتاب الجہاد والسیر ، باب قول النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : ’’لاَ نُوْرَث ، ما ترکنا فہو صدقۃ‘‘۔ رقم الحدیث ۵۱ (۱۷۵۸) ، ۳/ ۱۳۷۹۔ اسی حدیث کو امام احمد ؒ نے بھی روایت کیا ہے ۔ (ملاحظہ ہو : المسند ۶/۲۶۲ ۔ (ط : المکتب الإسلامي)۔