کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 181
الْمَحِیْضِ،ثُمَّ سَأَلْنَ عَنْ نَبِیْذِ الْجَرِ۔ فَقَالَتْ:’’أَکْثَرْتُمْ یَا أَہْلِ الْعِرَاقِ فِيْ نَبِیْذِ الْجَرِّ،وَمَا عَلَی إِحْدَاکُمْ أَنْ تَطْبُخَ تَمْرُہَا،ثُمَّ تُدْلِکُہُ،ثُمَّ تُصَفِّیْہِ فَتَجْعَلُہُ فِيْ سِقَائِہَا تُؤْکِيْئُ عَلَیْہِ،فَإِذَا طَابَ شَرِبَتْ وَسَقَتْ زَوْجَہَا۔‘‘))[1] ’’ہم نے حج کیا،پھر ہم مدینہ چلی گئیں،[وہاں ہم]صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئیں،تو ان کے پاس کوفہ کی بھی کچھ عورتیں تھیں۔انہوں نے ہم سے کہا:’’اگر پسند کرو،تو تم سوال کرو،اور ہم سنتی ہیں۔اور اگر چاہو،تو ہم سوال کرتی ہیں،اور آپ لوگ سنو۔‘‘ ہم نے کہا:’’آپ لوگ سوال کیجیے۔‘‘ انہوں نے عورت،اس کے شوہر،حیض اور دیگر کئی باتوں کے متعلق پوچھا۔پھر انہوں نے مٹی کے مٹکوں کی نبیذ کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں[صفیہ رضی اللہ عنہا]نے فرمایا:’’اے اہل عراق ! تم نے مٹی کے مٹکوں کی نبیذ کے بارے میں بہت سوالات کیے ہیں۔اگر تم میں سے کوئی اپنی کھجوروں کو پکائے،پھر انہیں اچھی طرح مل لے،پھر صاف کر کے چمڑے کے مشکیزے میں ڈال کر اس کے منہ کو اوپر سے باندھ دے،اور جب[نبیذ]تیار ہو جائے،تو خود پیے،اور اپنے شوہر کو پلائے،تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے:’’انہوں نے کہا:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے مٹکوں کی نبیذ کو حرام قرار دیا ہے۔‘‘
[1] المرجع السابق ۶/۳۳۷۔حافظ ہیثمی ؒ نے اس حدیث کے بارے میں تحریر کیا ہے کہ حضرات ائمہ احمد ؒ ، الطبرانی ؒ اور ابو یعلی ؒ نے اس کو روایت کیا ہے ، اور میرے علم کے مطابق صہیرہ سے یعلی بن حکیم کے سوا کسی اور نے روایت نقل نہیں کی ہے ، اور اس کے باقی روایت کرنے والے [الصحیح] کے روایت کرنے والے ہیں ۔ (ملاحظہ ہو : مجمع الزوائد ۵/۵۹)۔