کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 178
(ترجمہ:’’یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونے،اور اس کے بعد گفتگو کو ناپسند فرماتے تھے۔‘‘) 2 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے احتساب میں ڈانٹ ڈپٹ کا اسلوب اختیار فرمایا۔ان کا سوالیہ انداز انکار وتوبیخ کے لیے ہے۔ 3 ان کے احتساب میں بے کار گفتگو کرنے والوں کے لیے تنبیہ ہے کہ ہوش کرو۔جو بول رہے ہو،کراماً کاتبین اس کو تحریر کر رہے ہیں۔ مقام افسوس ہے کہ ہمارے درمیان یہ وبا بہت عام ہو چکی ہے رات کو دیر تک بے کار باتوں میں بیدار رہنا،اور دن کو کام اور طلب علم کے دوران جمائیاں لینا۔إنا ﷲ وإنا إلیہ راجعون۔إلی اللّٰه المشتکی وہو المستعان۔ ٭٭٭ (۶)حوا انصاریہ رضی اللہ عنہاکا سائل کو ضرور کچھ دینے کا حکم حضرت عمرو بن معاذ انصاری رضی اللہ عنہ کے ہاں ایک سائل آیا۔ان کی دادی حضرت حواء رضی اللہ عنہا [1]نے اہل خانہ کو حکم دیا کہ اس کو ضرور کچھ دیا جائے۔ دلیل: امام احمد رحمہ اللہ نے حضرت عمرو بن معاذ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں
[1] (حواء) : حافظ ابن عبدالبر ؒ نے ان کے متعلق تحریر کیا ہے : حواء بنت یزید بن السکن الأنصاریۃ ، قبیلہ بنو عبدالأشہل سے ہیں ، وہ مدینہ طیبہ کی رہنے والی اور عمرو بن معاذ الأشہلی کی دادی ہیں رضی اللہ عنہا ۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ’’سائل کو [کچھ دے کر] واپس کرو ، خواہ وہ جلا ہوا کھر ہو‘‘۔ اور ان سے یہ حدیث ان کے پوتے عمرو بن معاذ رضی اللہ عنہ نے روایت کی ۔ (ملاحظہ ہو : الاستیعاب في معرفۃ الأصحاب ۴/ ۱۸۱۳- ۱۸۱۴)۔