کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 177
(۵)عشاء کے بعد بے کار گفتگو پر عائشہ رضی اللہ عنہاکا احتساب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے کچھ گھر والے عشاء کے بعد بے کار گفتگو میں بیٹھتے۔وہ انہیں اس سے منع فرماتیں۔ دلیل: امام مالک رحمہ اللہ نے روایت نقل کی ہے کہ: ((أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ عَائِشۃَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَتْ تُرْسِلُ إِلَی بَعْضِ أَہْلِہَا بَعْدَ الْعَتْمَۃِ فَتَقُوْلُ:’’أَلاَ تُرِیْحُوْنَ الْکُتَّابَ‘‘؟))[1] ’’انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے گھر کے کچھ لوگوں کو پیغام بھیجا کرتی تھیں کہ:’’کیا تم[نامہ اعمال]لکھنے والے[فرشتوں]کو آرام نہیں کرنے دو گے ؟‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: 1 حضرت عائشہ کا یہ احتساب ان کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کمال اتباع پر دلالت کناں ہے۔انہوں نے اس بات کو ناپسند کیا جس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ناپسند فرمایا کرتے تھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ: ((أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یَکْرَہُ النَّوْمَ قَبْلَ الْعِشَائِ وَالْحَدِیْثَ بَعْدَہَا۔))[2]
[1] المؤطا ، کتاب الکلام ، باب ما یکرہ من الکلام بغیر ذکر اللّٰه ، رقم الروایۃ ۹ ، ۲/۹۸۷۔ [2] صحیح البخاري ، کتاب مواقیت الصلاۃ ، باب ما یکرہ من النوم قبل العشاء ، رقم الحدیث ۵۶۸، ۲/۴۹۔