کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 175
قَالَ:بَأَبِيْ نَعَمْ… وَکَانَتْ لاَ تَذْکُرُہُ إِلاَّ قَالَتْ:بِأَبِيْ… سَمِعْتُہُ یَقُوْلُ:’’یَخْرُجُ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُوْرِ وَالْحُیَّضُ،وَلْیَشْہَدْنَ الْخَیْرَ وَدَعْوَۃَ الْمُؤْمِنِیْنَ،وَیَعْتَزِلُ الْحُیَّضُ الْمُصَلَّی۔‘‘ قَالَتْ حَفْصَۃُ:فَقُلْتُ:’’اَلْحُیَّضُ؟‘‘ فَقَالَتْ:’’أَلَیْسَ تَشْہَدُ عَرَفَۃَ وَکَذَا وَکَذَا‘‘؟))` [1] ’’عیدین کے موقع پر جوان عورتوں کے جانے سے ہم منع کیا کرتے تھے۔ایک خاتون تشریف لائیں،اور قصر بنی خلف میں مہمان ٹھہریں۔انہوں نے اپنی بہن سے روایت نقل کی کہ ان کی بہن نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا:’’اوڑھنی نہ ہونے کی وجہ سے اگر ہم سے کوئی[عید گاہ]نہ جائے،تو کیا اس پر کوئی حرج ہے؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس کی سہیلی اس کو اپنی جلباب اوڑھا دے۔‘‘ جب ام عطیہ رضی اللہ عنہا تشریف لائیں،تو میں نے ان سے دریافت کیا:’’کیا آپ نے[اس بارے میں]نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے[کچھ]سنا ؟‘‘ انہوں نے جواب دیا:’’میرے باپ[ان پر]قربان ہو جائیں - اور وہ جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتیں،تو کہتیں:’’میرے باپ[ان پر]قربان ہو جائیں۔’‘میں نے انہیں فرماتے ہوئے سنا:’’جوان،پردہ نشین اور حیض والی عورتوں کو[عید گاہ]لے جایا جائے،وہ خیر اور اہل ایمان کی دعا میں شامل ہوں،اور حیض والی عورتیں نماز کی جگہ سے دور رہیں۔‘‘ حفصہ ؒنے بیان کیا کہ میں نے[ازراہ تعجب]کہا:’’حیض والی بھی[عورتیں
[1] صحیح البخاري ، کتاب الحیض ، باب شہود الحائض العیدین ودعوۃ المسلمین ویعتزلن المصلی، رقم الحدیث ۳۲۴ ، ۱/۴۲۳باختصار۔