کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 173
بَیْضَائَ إِلاَّ فِيْ جَوْفِ الْمَسْجِدِ۔‘‘))[1]
’’یقینا جب سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فوت ہوئے،تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے پیغام بھیجا کہ ان کا جنازہ مسجد میں سے گزارا جائے،تاکہ وہ ان کی نماز جنازہ پڑھ لیں۔
لوگوں نے ایسا ہی کیا۔اس[جنازے]کو ان کے حجروں کے سامنے رکھا گیا،اور انہوں نے ان کی نماز جنازہ پڑھ لی۔[پھر]اس[جنازے]کو باب الجنائز کے راستے جو کہ مقاعد [2]کے قریب تھا،باہر لے جایا گیا۔
انہیں[نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو]اطلاع ملی کہ لوگوں نے اس پر تنقید کی ہے،اور کہا ہے کہ:’’جنازے تو مسجد میں داخل نہیں کیے جاتے تھے۔‘‘
عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس بارے میں علم ہوا،تو انہوں نے فرمایا:’’جس بات کا لوگوں کو علم نہیں،اس پر تنقید کرنے میں انہوں نے کتنی جلد بازی کی ہے ! جنازے کے مسجد میں سے گزارنے پر انہوں نے ہم پر اعتراض کیا ہے،[حالانکہ]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہیل بن بیضاء رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ مسجد ہی کے اندر ادا کی تھی۔‘‘
قصے سے مستفاد باتیں:
1 مسجد میں جنازے کا لانا،اورمسجد میں نماز جنازہ ادا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ثابت ہے۔
2 بعض لوگ لا علمی کے باوجود سنت مطہرہ سے ثابت شدہ باتوں پر اعتراض کرتے
[1] صحیح مسلم ، کتاب الجنائز ، باب الصلاۃ علی الجنازۃ في المسجد ، رقم الحدیث ۱۰۰ (۹۷۳) ، ۲/۶۶۸۔
[2] (المقاعد) : مسجد نبوی کے پڑوس میں ایک مخصوص جگہ کا نام ہے، جہاں وضو وغیرہ کے لیے لوگ بیٹھتے تھے ۔ (ملاحظہ ہو: ہامش صحیح مسلم للشیخ محمد فؤاد عبدالباقي ۲/۶۶۸)۔