کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 171
کی۔واﷲ تعالی أعلم بالصواب۔ تنبیہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی کے مطابق رات اور دن کے کسی بھی وقت بیت اللہ کا طواف کرنا،اور اس کے بعد طواف کی دو رکعتیں ادا کرنا درست ہے۔حضرات ائمہ احمد،ابوداود،ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،ابن حبان اور حاکم رضی اللہ عنہ نے حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ یقینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((یَا بَنِيْ عَبْدِ مَنَافٍ ! لاَ تَمْنَعُوْا أَحَدًا طَافَ بِہٰذَا الْبَیْتِ وَصَلَّي أَیَّۃَ سَاعَۃٍ مِنْ لَیْلِ أَوْ نَہَارٍ۔))[1]
[1] المسند ۴/۸۰ ؛ وسنن أبي داود (المطبوع مع عون المعبود) ، کتاب المناسک ، باب الطواف بعد العصر ، رقم الحدیث ۱۸۹۱ ، ۵/۲۴۲ ؛ وجامع الترمذي (المطبوع مع تحفۃ الأحوذي) ، أبواب الحج ، باب ما جاء في الصلاۃ بعد العصر وبعد المغرب في الطواف لمن یطوف ، رقم الحدیث ۸۷۹، ۳/۵۱۴ ؛ وسنن النسائي (المطبوع مع شرح السیوطي) ، کتاب مناسک الحج، إباحۃ الطواف في کل الأوقات ، ۵/۲۲۳ ؛ وسنن ابن ماجۃ ، أبواب إقامۃ الصلاۃ ، باب ما جاء في الساعات التي تکرہ فیہا الصلاۃ ، رقم الحدیث ۱۲۴ ، ۱/۲۲۷ ؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان ، کتاب الطہارۃ ، فصل في الأوقات المنہي عنہا ، ذکر الخبر الدال علی أنَّ ہذا الزجر أطلق بلفظۃ عام مرادہا خاص ، رقم الحدیث ۱۵۵۳ ، ۴/۴۲۱ ؛ والمستدرک علی الصحیحین ، کتاب المناسک ، ۱/۴۴۸ ؛ الفاظ حدیث جامع الترمذي کے ہیں ۔ امام ترمذی ؒ نے اس حدیث کو [حسن صحیح] قرار دیا ہے ۔ (ملاحظہ ہو : جامع الترمذي ۳/۵۱۵) ؛ حافظ المنذري نے امام ترمذی ؒ کی رائے سے اتفاق کیا ہے ۔ (ملاحظہ ہو : مختصر سنن أبي داود ۲/۳۸۲) ؛ امام حاکم ؒ نے اس حدیث کو [صحیح مسلم کی شرط پر صحیح] قرار دیا ہے ۔ (ملاحظہ ہو : المستدرک علی الصحیحین ۱/۴۴۸) ؛ اور حافظ ذہبی ؒ نے ان سے موافقت کی ہے ۔ (ملاحظہ ہو : التلخیص ۱/۴۴۸) ؛ شیخ البانی ؒ نے اس حدیث کو [صحیح] قرار دیا ہے ۔ (ملاحظہ ہو : صحیح سنن أبي داود ۱/۳۵۴ ؛ وصحیح سنن الترمذي ۱/۲۵۹ ؛ وصحیح سنن النسائي ۲/۶۱۴ ؛ وصحیح سنن ابن ماجہ ۱/۲۱۰)۔