کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 157
قصے سے مستفاد باتیں:
1 حضرت بریرہ رضی اللہ عنہ کی فطانت وفراست۔
2 عقل ودانش کا عمدہ استعمال کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا نے[نہی عن المنکر]کے لیے اس کو استعمال کیا۔
3 برائی کا قلع قمع کے لیے حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کی شدید تڑپ اور جذبہ صادقہ،کہ انہوں نے اس کے وجود میں آنے سے پہلے ہی عبدالملک بن مروان کو اس سے بچنے کی تلقین شروع کر دی۔
4 خون ریزی سے ڈرانے کے لیے حضرت بریرہ رضی اللہ عنہ کا زور بیان،اور انہوں نے اپنی نصیحت میں یہ قوت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خون ریزی کے بیان کردہ خوف ناک انجام کے ذکر کرنے سے بفضل رب العزت حاصل کی۔
٭٭٭
(۳۸)عمرہ انصاریہ رحمہ اللہ کا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو کوفہ جانے سے روکنا
متعدد صحابہ اور تابعین نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو اہل کوفہ کی دعوت پر وہاں جانے سے منع کیا۔انہی میں سے حضرت عمرہ بنت عبدالرحمن انصاریہ رحمہ اللہ [1] بھی تھیں۔
دلیل:
انہوں نے اس بارے میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک چٹھی ارسال کی۔
[1] عمرہ انصاریہ ؒ : وہ عمرہ بنت عبدالرحمن بن سعد بن زرارہ بن عدس انصاریہ نجاریہ ، مدنیہ ، فقیہہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی تربیت یافتہ اور شاگردہ تھیں ۔ وہ علوم دینیہ میں سند کی حیثیت رکھتی تھیں ۔ (ملاحظہ ہو : سیر أعلام النبلاء ۴/۵۰۷ - ۵۰۸) ۔ امام ابن حبان ؒ نے ان کے بارے میں تحریر کیا ہے : ’’عائشہ رضی اللہ عنہا کی احادیث کا انہیں تمام لوگوں سے زیادہ علم تھا‘‘۔ (تہذیب التہذیب ۱۲/۴۳۹)۔