کتاب: نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری - صفحہ 151
(۳۴)زینب رضی اللہ عنہا کا[برہ]نام رکھنے سے روکنا ابو عبداللہ قرشی ؒنے اپنی بیٹی کا نام[برہ]رکھا،تو حضرت زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے اس سے منع کیا۔ دلیل: امام مسلم رحمہ اللہ نے محمد بن عمرو بن عطاء رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیاکہ: ’’سَمَّیْتُ ابْنَتِيْ بَرَّۃ۔ فَقَالَتْ لِيْ زَیْنَبُ بِنْتُ أَبِيْ سَلَمَۃَ رضی اللّٰه عنہا:’’إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَہَی عَنْ ہٰذَا الْاِسْمِ،وَسُمِّیْتُ بَرَّۃَ،فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:’’لاَ تُزَکُّوْا أَنْفُسَکُمْ،اَللّٰهُ أَعْلَمُ بِأَہْلِ الْبِرِّ مِنْکُمْ۔‘‘ فَقَالُوْا:’’بِمَ نُسَمِّیْہَا؟‘‘ قَالَ:’’سَمُّوْہَا زَیْنَبَ۔‘‘))[1] ’’میں نے اپنی بیٹی کا نام[برہ][2] رکھا،تو زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:’’یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نام سے منع فرمایا ہے۔میرا نام[برہ]رکھا گیا،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم اپنے آپ کو پاک قرار نہ دو،اللہ تعالیٰ تم میں سے نیکی والوں کو زیادہ جانتا ہے۔‘‘ انہوں[زینب رضی اللہ عنہا کے گھر والوں]نے عرض کی:’’ہم اس کا نام کیا رکھیں’‘؟
[1] صحیح مسلم ، کتاب الأدب ، باب استحباب تغییر الاسم القبیح إلی حسن ، وتغییر اسم برّۃ إلی زینب وجویریۃ ونحوہا ، رقم الحدیث ۱۹ (۲۱۴۲) ، ۳/۱۶۸۷-۱۶۸۸۔ [2] (برہ) کا معنی ہے نیکوکار عورت ۔